Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 60
هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُۚ
هَلْ : کیا جَزَآءُ : بدلہ ہے الْاِحْسَانِ : احسن کا اِلَّا الْاِحْسَانُ : سوائے احسان کے (کچھ اور ہے ؟ )
نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ؟
[ 51] نیکی کا بدلہ نیکی، وباللّٰہ التوفیق : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے اسلوب و انداز میں ارشاد فرمایا گیا کہ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ؟ یعنی دنیا میں انہوں نے اپنی زندگی اپنے رب کی رضا کے حصول کی کوشش میں اور نیکی کے ساتھ گزاری، اس لئے اس کے بدلے میں آخرت میں ان کو یہ اور یہ نعمتیں نصیب ہوں گی، بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر، کہ یہ انعام و اکرام اس واہب مطلق " جل جلالہ " کی طرف سے ہوگا جس کی رحمت و عنایت کی کوئی حد و انتہاء نہیں، جیسا کہ فرمایا گیا۔ { نزلاً من غفورٍ رحیمo} [ حم السجدۃ : 32 پ 24] نیز فرمایا گیا۔ { للذین احسنوا الحسنی وزیادۃً ط ولا یرھق وجوہہم قتر ولا ذلۃ ط اولئک اصحب الجنۃ ج فہم فیہا خٰلدون }[ یونس : 26 پ 11] اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین سو عقل و نقل اور انسانی فطرت سب کا تقاضا یہی ہے کہ نیکوں کو ان کی نیکی کا صلی و بدلہ ملے اور بروں کو ان کی برائی کی سزا۔ تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور کائنات کا خالق ومالک چونکہ عادل و حکیم اور رحمان و رحیم ہے اس لئے وہ ضرور ایک دن ایسا لائے گا جس میں ہر کسی کو اس کے زندگی بھر کے کئے کرائے کا پورا صلہ و بدلہ ملے گا تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں، اور بدرجہ تمام و کمال پورے ہوسکیں۔ اور یہ بات چونکہ انسانی فطرت میں راسخ ہے اسلئے اس کو ایک طے شدہ اصول اور ایک واضح حقیقت کے طور پر پیش فرمایا گیا ہے۔ لفظ " احسان " نیکی کے معنی میں آتا ہے۔ اور نیکی کے صلہ و بدلہ کے معنی میں بھی۔ یہاں پر اس کو نہایت خوبی کے ساتھ ان دونوں معنوں میں استعمال فرمایا گیا ہے کہ پہلے احسان کا مطلب ہے نیکی اور دوسرے کا مطلب نیکی کا صلہ و بدلہ۔ سو نیکیاں کرنے والوں کو ان کی نیکیوں کا بہترین بدلہ ملے گا، اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، یامن بیدہٖ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ، سبحانہ و تعالیٰ ، جل وعلا،
Top