Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 65
اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ
اَلَّا تَطْغَوْا : کہ نہ تم خلل ڈالو۔ زیادتی کرو فِي الْمِيْزَانِ : میزان میں
اور رکھ دی ترازو تاکہ تم لوگ کمی بیشی نہ کرو (ناپنے) تولنے میں
[ 8] باپ تول میں کمی و بیشی سے ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور کائنات کی فطرت عدل کے لازمی تقاضے اور نتیجے میں بیان کے طور ارشاد فرمایا گیا کہ تم لوگ کمی بیشی نہ کرو باپنے تولنے میں۔ اور اس طرح تم لوگ کسی کا حق نہ مارو۔ اور جس عدل و انصاف پر یہ سارا نظام قائم ہے۔ تم بھی اسی کے مطابق باہم معاملہ کرو۔ قتادہ کہتے ہیں کہ ابن آدم جس طرح تو چاہتا ہے تیرے ساتھ انصاف ہو تو پھر تو بھی دوسروں کے ساتھ انصاف کر۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جس طرح کہ آسمان و زمین کا یہ سارا نظام توازن اور میزان عدل و انصاف پر قائم ہے۔ اسی طرح تم لوگ بھی اپنے دائرہء اختیار میں عدل و انصاف اور توازن کو قائم رکھو۔ اور ہمیشہ اس بات کو ملحوظ رکھو کہ حق نہ مارا جائے، اور میزان عدل و انصاف میں کوئی خلل اور خرابی نہ پیدا ہونے پائے، اور معیشت و معاش کا نظام خلل و فساد سے محفوظ رہے۔ سو اپنے دائرہء اختیار میں عدل و انصاف کو وائم رکھنا ایک اہم مطلب اور بنیادی مقصد ہے جو تقاضا ہے اس کائنات کی فطرت کا اور جس کی تعلیم اور دعوت یہ دین حنیف دے رہا ہے۔ سو اگر تم لوگوں نے اپنے دائرہ اختیار میں اس کی خلاف ورزی کی اور طغیان و سرکشی سے کام لیا تو اس کا بھگتان تم کو بھگتنا پڑے گا اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کہ عدل و انصاف میں خلل و خرابی باعث خرابی و فساد ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ بہرکیف عدل و انصاف کے تقاضوں کی پاسداری ایک عظیم الشان مطلب ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب، ملھم الصدق والصواب، والھادی الی الحق الرشاد، جل جلاہٗ وعم نوالہٗ ،
Top