Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 65
وَ اللّٰهُ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کی موت اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّسْمَعُوْنَ : وہ سنتے ہیں
اور اللہ نے اوپر سے پانی اتارا پھر اس سے زمین کو اس کے خشک ہونے کے بعد جلا دیا بیشک اس میں ان لوگوں کے لئے (بڑی) نشانی ہے جو سنتے ہیں،95۔
95۔ (ان باتوں کو گوش ہوش سے) (آیت) ” واللہ۔۔۔ الارض “۔ اوپر سے پانی برسانی اور اس سے زمین خشک و مردہ کو از سر نو سرسبز کردینا، جو روز مرہ کا مشاہدہ ہے، یہ کام سب حق تعالیٰ ہی کا ہے، کسی دیوی دیوتا کا نہیں، اور نہ انسان کے اپنے بس کا۔ (آیت) ” لایۃ “۔ یعنی اللہ کی قدرت، ربوبیت، صناعی کی بڑی دلیل ہے۔ نباتات کی حیات تازہ ونو سے حشر وبعث اجساد کی طرف ہر فطرت سلیم والے کا ذہن آسانی سے منتقل ہوسکتا ہے۔
Top