Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 12
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ
يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ : جس دن تم دیکھو گے مومن مردوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو يَسْعٰى نُوْرُهُمْ : دوڑتا ہے نور ان کا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے وَبِاَيْمَانِهِمْ : اور ان کے دائیں ہاتھ بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ : (کہا جائے گا) خوشخبری ہی ہے تم کو آج کے دن جَنّٰتٌ : باغات ہیں تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ : ان کے نیچے سے نہریں خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں ذٰلِكَ : یہی هُوَ الْفَوْزُ : وہ کامیابی ہے الْعَظِيْمُ : بڑی
جس دن کہ تم ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور دوڑ رہا ہوگا ان کے آگے اور ان کے دائیں (اور ان سے کہا جائے گا کہ) خوشخبری ہو تمہیں آج کے دن ایسی عظیم الشان جنتوں کی جن کے نیچے سے بہہ رہی ہیں طرح طرح کی عظیم الشان نہریں ان میں تم ہمیشہ رہو گے یہی ہے سب سے بڑی کامیابی۔
[ 44] قیامت کے روز نور ایمان کی شان کا ذکر وبیان : سو اس سے قیامت کے دن اہل ایمان کے نور ایمان کیفیت اور اس کی شان کا ذکر وبیان فرمایا گیا ہے جو آج دنیا کے اس دار الامتحان میں نظر نہیں آتا۔ لیکن کشف حقائق اور ظہور نتائج کے اس جہان میں وہ سامنے آجائے گا اور اپنی پوری آن بان اور شان و شوکت کے ساتھ سب کے سامنے آجائے گا، اور اہل ایمان کی امتیازی شان کو بڑھاتا اور ان کے لئے راہ جنت کو منور و روشن کرتا جائے گا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز ایماندار مرودوں اور ایماندار عورتوں کا انور ان کے آگے اور ان کے داہنے دوڑ رہا ہوگا۔ جو کہ اصل میں نور ہوگا ان کے اس ایمان صادق اور عمل صالح کا جس سے وہ دنیاوی زندگی میں بہرہ مند و سرفراز رہے ہوں گے، سو یہ اس اجر کریم اور باعزت صلے کے ایک خاص پہلو کو ذکر وبیان ہے جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے، اور جس سے ان خوش نصیبوں کو فصل وتمیز کے اس یوم عظیم میں نوازا جائے گا، سو آج جو لوگ ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز ہیں اور اللہ کی راہ میں اور اس کی رضا کیلئے خرچ کرنے کی سعادت و توفیق سے بہرہ ور ہیں، اس روز ان کے اس ایمان و انفاق کی روشنی سامنے آجائے گی، اور وہ دن کے آگے اور ان کے داہنے چل رہی ہوگی، اور وہ اسی روشی میں جنت کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے جبکہ اس کے برعکس دوسرے لوگ تاریکی میں ڈوبے اور گھرے ہوں گے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ اور نفس و شیطان کے ہر مکرو فریب سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین [ 45] اہل جنت کیلئے سرور بالائے سرور کی خوشخبری : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اہل جنت کے سرور کو دوبالا کرنے کیلئے ان سے کہا جائے گا کہ آج خوشخبری ہو تمہیں اس عظیم الشان کامیابی اور سرفرازی کی، یعنی جو اب تمہیں جنت کی سدا بہار نعمتوں کی صورت میں نصیب ہوگئی ہے اور یہ بات ان سے اللہ کے فرشتے کہیں گے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک ان کو خود ہی اس شرف سے نواز، اور ان کو خود ہی اس خوشخبری سے سرفراز فرمادیں، کہ وہ وحدہٗ لاشریک بڑے ہی کرم والا ہے، سبحانہ وتعالیٰ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ صورتحال کی تعبیرہو، سو اس طرح ان خوش نصیبوں کو ظاہری نور کے ساتھ باطن کا یہ سرور بھی ملے گا، سو یہ نور عظیم اور اس سے سرفرازی کو ان کے اسی نور ایمان و یقین، اعمال صالحہ، اور خاص کر انفاق فی سبیل اللہ کے نتیجے میں نصیب ہوگی جس سے وہ دنیا میں بہرہ مند و سرفراز رہے ہوں گے اور ایمان کے بعد انفاق فی سبیل اللہ کی سعادت ایک عظیم الشان سعادت ہے اسی سے نفاق کی جڑ کٹتی ہے اور اسی سے مومن صادق کو وہ نور حکمت و معرفت نصیب ہوتا ہے جو اس دنیا کی تاریکیوں میں بھی اس کی راہنمائی کرتا ہے اور وہ آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی اس کی رہنمائی کرے گا۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، [ 46] اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حصر و قصر کے انداز تاکید و توثیق کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ یہی ہے سب سے بڑیکامیابی۔ جس جیسی دوسری کوئی کامیابی نہیں ہوسکتی کہ یہ سب سے بڑی حقیقی اور ابدی کامیابی ہوگی، اللہ نصیب فرمائے، آمین ثم آمین، سو جن کو اللہ نے مال بخشا ہے، وہ اس کو اس کامیابی کے حصول کیلئے اللہ کی راہ میں خرچ کریں، تاکہ وہ ان کیلئے قیامت کے دن کی اس عظیم الشان روشنی کے حصول کا ذریعہ بنے، اور یہ اس فوذ عظیم سے سرشار ہو سکیں، سو اللہ کے دیے بخشے مالکا اصل فائدہ اور حقیقی مصرف یہی ہے کہ انسان اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور اس کی رضا و خوشنودی کے لیے صرف کرکے اپنی آخرت کو بنانے، سنوارنے اور آخرت کی اس حقیقی کامیابی اور فوز عظیم سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ بنائے۔ اس کے سوا باقی جتنے بھی فائدے ہیں وہ سب عارضی وقتی اور فانی ہیں اور ان کے اندر جو ضرر مخفی و مضمر ہیں وہ سب دائمی اور ابدی۔ والعیاذ باللّٰہ پس عقل و نقل سب کا تقاضا یہی ہے اور اس کے تقاضوں کو آخرت کی کامیابی ہی اصل مقصد اور زندگی کا مقصد بنایا جائے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید،
Top