Tafseer-e-Madani - Al-Hadid : 13
یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ١ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا١ؕ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ١ؕ بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَ ظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ
يَوْمَ : جس دن يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ : کہیں گے منافق (مرد) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے انْظُرُوْنَا : دیکھو ہم کو نَقْتَبِسْ : ہم روشنی حاصل کریں مِنْ نُّوْرِكُمْ ۚ : تمہارے نور سے قِيْلَ : کہہ دیا جائے گا ارْجِعُوْا : لوٹ جاؤ۔ پلٹ جاؤ وَرَآءَكُمْ : اپنے پیچھے فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا ۭ : پھر تلاش کرو نور کو فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ : تو حائل کردی جائے گی ان کے درمیان بِسُوْرٍ : ایک دیوار لَّهٗ : اس کا بَابٌ ۭ : ایک دروازہ ہوگا بَاطِنُهٗ : اس کے اندر فِيْهِ : اس میں الرَّحْمَةُ : رحمت ہوگی وَظَاهِرُهٗ : اور اس کے باہر مِنْ قِبَلِهِ : اس کے سامنے سے الْعَذَابُ : عذاب ہوگا
جس روز کہ منافق مرد اور منافق عورتیں اہل ایمان سے کہہ رہے ہوں گے کہ ذرا ہماری طرف بھی نظر کرو تاکہ ہم بھی آپ کے نور سے کچھ فائدہ اٹھا لیں جواب ملے گا کہ اپنے پیچھے لوٹ کر جاؤ اور وہاں کوئی نور تلاش کرو پھر ان کے درمیان حائل کردی جائے گی ایک ایسی دیوار جس میں ایک دروازہ ہوگا اس کے اندر کی طرف تو رحمت ہوگی اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہوگا۔
[ 47] منافقوں کے حال بد کی تصویر : سو اس سے اس روز منافقوں کے حال بد کی تصویر پیش فرمائی گئی ہے اور یہ سعداء کے مقابلے یہ اشقیاء کے مآل اور ان کے انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے، اور یہاں پر کھلے کفار کا ذکر اس لئے نہیں فرمادیا گیا کہ وہ میدان حشر ہی میں الگ کر دئیے جائی گے ان کے یہاں تک پہنچنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی، بخلاف منافقین کے کہ یہ دھوکہ دہی کی جس پالیسی پر دنیا میں گامزن رہا کرتے تھے آج ان کو خود اسی سے واسطہ پڑے گا، فان الجزآء من جنس العمل۔ یعنی یہ اس بناء پر گا کہ عمل کا بدلہ اور اس کی جزاء اس کی جنس ہی ہوتی ہے، سو یہ لوگ چونکہ صدق و اخلاص اور انفاق فی سبیل اللہ کی سعادت سے محروم رہے ہوں گے، اسلئے یہ روز اس نور سے محروم ہوں گے، اور وہاں کے ہولناک اندھیروں میں بھٹک رہے ہوں گے۔ اس لیے وہ ایمان والوں سے اس طرح درخواست کریں گے کہ ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ مستفید اور فیضاب ہوسکیں۔ [ 48] منافقوں کی اہل ایمان سے درخواست کا ذکر وبیان : سو منافقوں نے چونکہ اللہ کی راہ میں خرچ کرکے اپنے اندر وہ روشنی پیدا نہیں کیا ہوگی جو ان کو وہاں پر کام آتی اس لیے وہ اہل ایمان سے یہ درخواست کریں کریں گے کہ ہمیں بھی دیکھو اور ہمارا بھی انتظار کرو تاکہ ہم بھی آپ لوگوں کی روشنی سے فائدہ اٹھاس کیں تو اس وقت ان کو یہ جواب ملے گا جس سے ان کی تذلیل و تحقیر مزید آشکارا ہوجائے گی۔ سو منافقوں کے اس سوال کے جواب میں ان سے ایسا کہا جائے گا اور وہ کہنا فرشتوں کی طرف سے ہوگا، یا اہل ایمان کی طرف سے، اور یہ اس لئے کہ ان منافق لوگوں نے دنیا میں ایمان اور انفاق فی سبیل اللہ کے ذریعے اس نور کو حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی ہوگی، اس لیے اس روز یہ اس سے محروم ہی رہیں گے کہ آخرت کیلئے کا موقع بہرحال دنیاہی میں تھا اور ہے جو ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہوگی سو اس طرح کفار و منافقین ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہو کر رہیں گے، والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل زیغ و ضلال اللّٰہم زدنا ایمانًا بک ویقنًا، وحبًّا فیک وخشوعًا، وخذنا بنواصنا الی ما فیہ طاعتک ومرضاتک بکل حالٍ من الاحوال، وفی کل حین من الاحیان، بمحض منک وکرمک واحسانک، یا ذا الجلال والاکرم، [ 49] منافقوں کو رسوا کن جواب کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ تم پیچھے لوٹ جاؤ اور وہاں جاکر نور تلاش کرو۔ یعنی دنیا میں، جہاں کی کمائی آج اللہ کے کرم سے ہمارے لئے نور بن رہی ہے اور یہ، یہ ان سے تذلیل و تعجیز کے طور پر کہا جائے گا، کیونکہ اب دنیا میں واپسی کیلئے کوئی صورت ممکن نہ ہوگی، مگر یہ منافق لوگ اپنے پیچھے سے مراد ہی جگہ سمجھیں گے جہاں اہل ایمان نور سے مشرف ہوئے تھے اسلئے وہ اس امید پر جونہی پیچھے مڑیں گے تو ان کے درمیان ایک ایسی دیوار حائل کردی جائے گی، جو انکے تصور میں بھی نہ تھی، اور اس طرح ان کو حق والوں سے ہمیشہ کیلئے الگ کردیا جائے گا، اس دیوار کے اندر ایک دروازہ ہوگا، اس کے اندر کی طرف رحمت ہی رحمت ہوگی اور باہر کی طرف عذاب ہی عذاب، والعیاذ باللّٰہ، بہرکیف اس وقت اب کی حسرت بھری درخواست کا ان کو یہ رسوا کن جواب ملے گا۔ اور اس جواب سے جو کچھ ان پر بیتے گی اس کا اندازہ ہی کون کرسکتا ہے ؟ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے اور ہر قسم کی ذلت و رسوائی سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ، [ 50] اہل ایمان اور اہل نفاق کے درمیان دیوار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی۔ یعنی مومنین مخلصین اور منافقین منکرین کے درمیان، اور اس طرح ان منافقین کے کفر و نفاق کا نتیجہ و انجام ان کے سامنے آجائے گا، اور یہ ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے، اور اس دیوار کے بارے میں مزید ارشاد فرمایا گیا کہ وہ دیوار ایسی ہوگی جس میں ایک ہی دروازہ ہوگا اس کے اندر کے حصے میں رحمت ہوگی اور باہر کے حصے میں عذاب سو اہل ایمان اس دروازے سے رحمت والے حصے میں چلے جائیں گے اور منافق عذاب کے حصے میں رہ جائیں گے، جہاں پر وہ انتہائی ہولناک تاریکیوں میں گھر کر اور انتہائی ہولناک تاریکیوں میں گھر کر اور اپنے انتہائی ہولناک انجام کو پہنچ کر رہیں گے۔ سو یہ ہوگا انجام نفاق اور منافقین کا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ [ 51] آخرت کی تقسیم ایمان و عقیدہ کے اعتبار سے : سو اس سے یہ اہم حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ آخرت کی تقسیم ایمان و عقیدہ کے اعتبار سے ہوگی، اور دنیا کے تمام دوراق و امتیازات سب کے سب مٹ جائیں گے، پس رنگ و نسل اور قوم و قبیلہ وغیرہ کے جو امتیازات اس دنیا میں لوگوں نے ازخود اپنا رکھے ہیں، ان میں سے کوئی بھی اس جہان میں باقی نہیں رہے گا، بلکہ ایمان و عقیدہ کی بنیاد پر اہل ایمان اور اہل کفر کے درمیان دیوار فاصل حائل کردی جائے گی، ایمان و یقین والے اس پار رحمتوں والے جہاں میں پہنچ جائیں گے اور کفر و نفاق والے اس کے بالمقابل عزاب کے حصے میں گھر کر رہ جائیں گے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ نور حق و ہدایت سے سرفراز و سرشار اور راہ حق و صواب پر مستقیم اور ثابت قدم رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا اکرم الاکرمین، [ 52] اہل ایمان کے لیے ایک مژدہ جانفرا : سو اس سے اہل ایمان کیلئے رحمت خداوندی سے سرفرازی کا مژدہ جانفزا سنایا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اس کے اندر کی طرف رحمت ہوگی۔ یعنی جنت جو کہ اس کی رحمت کا کامل مظہر ہوگی۔ اور اس کی لازوال و بےمثال نعمتیں، سو اہل ایمان اس دروازے سے رحمت والے حصے میں چلے جائیں گے، اور منافقین عذاب کی تاریکی میں گھر جائیں گے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو اس میں اہل ایمان کیلئے جنت اور اس کی سدا بہار نعمتوں سے بہرہ مندی و سرفرازی کا مژدہ جانفزا ہے۔ اور یہ ایسی بڑی اور اس قدر عظیم الشان بشارت و خوشخبری ہے کہ اس جیسی دوسری کوئی بشارت ممکن ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے، اور محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے اور دنیا میں ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر مستقیم و ثابت قدم رکھے۔ اور نفس و شیطان کے ہر مکرو فریب سے ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا اکرم الاکرمین، [ 53] اہل کفر و نفاق کیلئے ہولناک عذاب۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور اس کے باہر کی طرف عذاب۔ یعنی منافقوں کی طرف عذاب ہوگا، اور یہ عذاب نتیجہ وثمرہ ان لوگوں کے اس نفاق کا جس کو انہوں نے زندگی بھر اپنائے رکھا تھا، سو وہ اس وقت اپنی اصل شکل میں سب کے سامنے آجائے گا۔ سو اہل کفر و نفاق کا انجام بڑا ہی ہولناک ہوگا۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ پس ایمان و یقین کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مندی و سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے، جبکہ اس سے محرومی ہر خیر سے محرومی، اور دارین کی ہلاکت و تباہی کا باعث ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں راہ حق و ہدایت پر مستقیم رکھے، اور نفس و شیطان کے ہر مکرو فریب سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ویا ارحم الراحمین ،
Top