Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 150
قُلْ هَلُمَّ شُهَدَآءَكُمُ الَّذِیْنَ یَشْهَدُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ حَرَّمَ هٰذَا١ۚ فَاِنْ شَهِدُوْا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ وَ هُمْ بِرَبِّهِمْ یَعْدِلُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : فرمادیں هَلُمَّ : تم لاؤ شُهَدَآءَكُمُ : اپنے گواہ الَّذِيْنَ : جو يَشْهَدُوْنَ : گواہی دیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ حَرَّمَ : حرام کیا ھٰذَا : یہ فَاِنْ : پھر اگر شَهِدُوْا : وہ گواہی دیں فَلَا تَشْهَدْ : تو تم گواہی نہ دینا مَعَهُمْ : ان کے ساتھ وَلَا تَتَّبِعْ : اور نہ پیروی کرنا اَهْوَآءَ : خواہشات الَّذِيْنَ : جو لوگ كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : نہیں ایمان لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَهُمْ : اور وہ بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے برابر يَعْدِلُوْنَ : ٹھہراتے ہیں
(ان سے) کہو کہ لاؤ تم لوگ اپنے ان گواہوں کو جو گواہی دیں اس بات کی کہ اللہ نے حرام کیا ہے ان (مذکورہ بالا) اشیاء کو پھر اگر وہ کبھی ڈھٹائی اور بےحیائی پر اتر کر) ایسی گواہی دے بھی دیں تو تم ان کیساتھ کبھی بھی گواہی نہ دینا، اور پیروی نہیں کرنی ان لوگوں کی خواہشات کی جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو، اور جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر اور وہ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں (دوسروں کو)3
305 اللہ ہی کیلئے ہے کامل حجت : یعنی ایسے کامل حجت جو احقاقِ حق اور ابطال باطل میں درجہ کمال کو پہنچی ہوئی ہے۔ اور زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس پر وہ حاوی نہ ہو۔ اور جو قرآن و سنت کی صورت میں آج بھی دنیا میں جوں کی توں موجود ہے اور قیامت تک اسی طرح موجود رہے گی۔ سو حق وہی ہے جس کا حق ہونا اس حجت بالغہ اور دلیل کامل سے ثابت ہو۔ اور باطل وہ ہے جو اس کی رو سے باطل قرار پائے کہ حجت بالغہ بہرحال اللہ ہی کیلئے ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اللہ تعالیٰ اسی حجت بالغہ کے مطابق کام کرتا ہے اور اس نے اپنے بندوں کو اختیار کی آزادی دی ہے کہ انسان اپنی مرضی اور آزادی کے ساتھ راہ حق و ہدایت کو اختیار کرے ورنہ اگر وہ جبری ہدایت چاہتا تو تم سب لوگوں کو راہ حق و ہدایت پر ڈال دیتا۔ اور اس طور پر کہ کسی کے لیے چوں چرا اور حیل وحجت کی کوئی گنجائش ہی نہ رہتی۔ سو تم لوگوں کے پاس تو محض ظن و گمان ہے مگر اللہ کے پاس حجت بالغہ۔ اور عقل و نقل کا تقاضا یہی ہے کہ ظن و گمان کی بجائے حق اور ہدایت ہی کی پیروی کی جائے ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْق - 306 دلیل نقلی کا مطالبہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ لاؤ تم لوگ اپنے ان گواہوں کو جو اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے۔ یعنی { ہَلُمَّ } اسم فعل متعدی ہے۔ اور یہ لازمی معنیٰ میں بھی آتا ہے۔ یعنی یہ لفظ لازم و متعدی دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ (جامع البیان وغیرہ) ۔ مگر یہاں اس سے اس کا متعدی معنیٰ ہی مراد ہے ۔ کَمَا ہُوَ الظَّاہِرُ ۔ یعنی اگر تمہارے پاس ایسے کوئی گواہ موجود ہوں جو اس بات کی گواہی دے سکیں کہ اللہ نے ان کے سامنے ان چیزوں کو حرام ٹھہرایا تھا تو تم اپنے ان گواہوں کو سامنے لاؤ اور ظاہر ہے کہ اس کا نہ کوئی وجود ہے نہ امکان۔ اس لیے اس سے ان لوگوں کا عجز اور ان کی بےبسی پوری طرح واضح ہوجاتی ہے۔ سو اس طرح ان لوگوں کے ضمیروں کو دستک دی گئی کہ وہ حق کے آگے جھک جائیں اور اس طرح خود اپنے بھلے کا سامان کریں۔ سو تمہارے پاس اگر اس طرح کے کوئی گواہ نہیں اور یقینا نہیں تو تم لوگ اللہ تعالیٰ کی اس حجت بالغہ کے آگے جھک جاؤ اور اس کو قبول کر کے اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان کرو جو قرآن حکیم تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے۔ ورنہ تم اپنے ابدی اور ہولناک خسارے کے لئے تیار ہوجاؤ ۔ والعیاذ باللہ ۔ 307 دوسروں کو رب کے برابر ٹھہرانے کا مطلب ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ دوسروں کو اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں اور ان کی پوجا پاٹ وغیرہ کرتے ہیں۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کسی بھی ہستی میں حاجت روائی اور مشکل کشائی وغیرہ کی کوئی بھی خدائی صفت ماننا اور اس کی پوجا پاٹ کرنا دراصل اس کو خدا کے برابر اور مساوی قرار دینا ہے۔ کیونکہ مشرکین عرب بھی اس کائنات کا خالق ومالک، روزی دینے والا، آسمان سے بارش برسانے والا، زندگی و موت کا مالک و مختار اللہ تعالیٰ ہی کو جانتے اور مانتے تھے۔ جیسا کہ قرآن پاک کی متعدد نصوص اور آیات کریمہ اس بارے میں صریح اور واضح طور پر موجود ہیں۔ مگر اس کے باوجود ان کے بارے میں فرمایا جارہا ہے کہ وہ دوسروں کو اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں کی پیروی نہیں کرنی جن کے اندر یہ تین صفتیں پائی جاتی ہوں کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان کی تکذیب کرتے ہوں۔ وہ آخرت پر ایمان نہ رکھتے ہوں اور وہ دوسروں کو اپنے رب کے ہمسر ٹھہراتے ہوں ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top