Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور نہ ہی کبھی کہا ماننا کسی ایسے (بد بخت) کا جو بہت قسمیں کھانے والا گھٹیا انسان ہو
8 بدکردار شخص کی بات ماننے سے ممانعت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور نہ ہی کہا ماننا کسی ایسے شخص کا جو بہت قسمیں اٹھانے والا ہو کہ وہ عقیدہ و ایمان کے ثقل و وزن اور اخلاق و کردار کے جوہر سے عاری ہوتا ہے اور یہ دراصل حلاف (بہت قسمیں کھانے والے شخص) کا ایک وصف لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے اندر سے خود اپنے آپ کو بےحقیقت اور بےاعتبار سمجھ رہا ہوتا ہے اسی لئے وہ قسمیں کھا کھا کر دوسروں کو یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے، پس ایسے کسی شخص کی بات پر کان نہیں دھرنا، سو یہاں پر اخلاق و کردار کے دو بالکل مختلف نمونے پیش فرما دیئے گئے، کہ ایک طرف تو پیغمبر کے اخلاق عالیہ کا نمونہ ہے جو آپ کی صداقت و حقانیت کی شہادت اور اس کی ایک کھلی اور واضح دلیل ہے اور جس کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ یقیناً آپک اخلاق فاصلہ کے بڑے اونچے درجے پر ہیں اور ایسے اونچے درجے پر جو آپ ﷺ کے مخالفین پر حجت ہے اور دوسری طرف منکرین و مکذبین حق ہیں جن کے اخلاق رذیلہ کے نمونے یہ اور یہ ہیں، اب ہر آدمی خود دیکھ اور سوچ لے کہ وہ ان دونوں میں سے کس طریقے کو اپنائے اور اختیار کرے، سو اس سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کی قدر و قیمت اس کی شکل و صورت، ظاہری ٹیپ ٹاپ اور دنیاوی مال و دولت وغیرہ ظاہری اور مادی اسباب کی بنا پر نہیں جس طرح کہ عام دنیادار اور مادہ پرست لوگوں کا کہنا اور ماننا ہے بلکہ اس کی اصل قدر و قیمت اس کے ایمان و یقین اور اس کے اخلاق و کردار ہے۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے ہمیشہ اور ہر حال میں ایمان کامل عمل صالح اور اخلاق عالی کی دولت سے سرفراز و سرشار رکھے۔ آمین ثم آمین
Top