Tafseer-e-Madani - An-Naml : 44
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ آپ ڈھیلے ہوجائیں پھر یہ بھی ڈھیلے پڑھ جائیں
7 مکذبین کی کافرانہ پالیسی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ کسی طرح آپ ﷺ ڈھیلے پڑجائیں تو اس کے نتیجے میں یہ بھی ڈھیلے پڑجائیں۔ جیسا کہ روایات میں وارد ہے کہ مشرکین مکہ نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں یہ پیش کش کی تھی کہ آپ ہمارے معبودوں کو کچھ نہ کہیں ہم آپ کے معبود کو مان لیں گے، تاکہ اس طرح " کچھ لو اور کچھ دو " کی پالیسی پر عمل کر کے باہم توافق و مصالحت کو پانایا جاسکے، سو ان لوگوں کا مقصد کلمہ حق کو سننا اور ماننا سرے سے تھا ہی نہیں کہ یہ بات ان کی خاہشات پرستی اور ان کی تقلید آبا کے تقاضوں کیخلاف تھی، اس لئے وہ چاہتے تھے کہ آپ کچھ نرمی پیدا کریں اور اس کے نتیجے میں یہ بھی نرم پڑجائیں، سو جب تک ان کو اس کی توقع ہے کہ اس طرح یہ اپنے مشن میں کامیاب ہوجائیں گے، تو ان کی یہ بات کوشش جاری رہے گی اور جب ان کی توقع ختم ہوجائے گی تو ان کا حوصلہ پست ہوجائے گا، بہرکیف اس ارشاد سے مذبین و منکرین کی کافرانہ پالیسی اور ان کے خبث باطن سے پڑا پردہ اٹھایا گیا ہے کہ یہ لوگ حق کے آگے جھکنے اور اس کو اپنانے کے لے تیار نہیں بلکہ یہ اپنی خواہشات کی پیروی کے لئے حق کو بھی ادھر ہی موڑنے کمی فکر اور اس چکر میں ہیں یعنی یہ لوگ حق کے آگے جھکنے اور اس کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھلنے کی بجائے الٹا یہ بدبخت حق کو اپنی خواہشات پر ڈھالنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں جس سے ان کا جرم دوہرا اور ان کی محرومی کی چھاپ اور پکی اور گہری ہوتی جاتی ہے۔ پس ایسوں کی بات کبھی نہیں ماننا کہ دین حق میں ایسی Bargaining کی کوئی گنجائش نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ حق بہرحال حق اور پوری طرح واضح ہے۔
Top