Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا سَيَنَالُهُمْ : عنقریب انہیں پہنچے گا غَضَبٌ : غضب مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب کا وَذِلَّةٌ : اور ذلت فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الْمُفْتَرِيْنَ : بہتان باندھنے والے
بیشک جن لوگوں نے معبود ٹھہرایا بچھڑے کو، ان کو ضرور پہنچ کر رہے گا ایک ہولناک غضب ان کے رب کی جانب سے، اور سخت ذلت اس دنیا کی زندگی میں، اور ہم اسی طرح بدلے دیتے ہیں افتراء کرنے والوں کو،2
203 مشرکوں کیلئے ہولناک عذاب اور ذلت و خواری کا اعلان وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک جن لوگوں نے معبود ٹھہرایا اس بچھڑے کو ان کو ضرور پہنچ کر رہے گا ایک ہولناک عذاب و غضب ان کے رب کی جانب سے اور سخت ذلت و رسوائی اس دنیاوی زندگی میں۔ چناچہ ان کو بتایا گیا کہ ان کی توبہ اس کے بغیر قبول نہیں ہوگی کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں۔ اور یہ کہ وہ جہاں بھی پائے جائیں گے ذلیل و خوار ہی ہوں گے۔ سو اس سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ دین میں نئی چیز پیدا کرنے والا بدعتی شخص ذلیل ہوگا۔ جیسا کہ علامہ ابن کثیر وغیرہ حضرات نے فرمایا۔ اور حضرت سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ ہر بدعتی شخص ذلیل و خوار ہوتا ہے " وَکُل صَاحب بدعَۃٍ ذِلِیْل " (ابن کثیر، صفوہ وغیرہ) ۔ سو اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گناہوں کی سزا آخرت سے پہلے اس دنیا میں بھی ملتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے گوسالہ پرستی کے اس سنگین جرم کا ارتکاب کیا ان کو ان کے رب کی طرف سے سخت غصہ اور ذلت پہنچ کر رہے گی اس دنیا میں۔ کیونکہ انہوں نے اللہ پر افتراء باندھا اور افتراء باندھنے والوں کو ہم یونہی سزا دیتے ہیں کہ یہ جرم بڑا ہی سنگین ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top