Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 48
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ : والے الْاَعْرَافِ : اعراف رِجَالًا : کچھ آدمی يَّعْرِفُوْنَهُمْ : وہ انہیں پہچان لیں گے بِسِيْمٰىهُمْ : ان کی پیشانی سے قَالُوْا : وہ کہیں گے مَآ اَغْنٰى : نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں جَمْعُكُمْ : تمہارا جتھا وَمَا : اور جو كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ : تم تکبر کرتے تھے
اور اعراف والے (دوزخ کی (کچھ ایسی بڑی بڑی شخصیتوں کو جنہیں وہ پچانتے ہوں گے، ان کی نشانیوں سے، پکار کر کہیں گے کہ (صاحب ! یہ کیا ہوا ؟ کہ) نہ تو تمہیں تمہارا جتھا کچھ کام آسکا، اور نہ ہی وہ کچھ جس کی بناء پر تم اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا تھے،
66 متکبروں کے کبر و غرور پر اصحاب اعراف کی طرف سے ایک چوٹ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اعراف والے دوزخ میں بڑی کچھ ایسی بڑی شخصیتوں سے جن کو وہ پہچانتے ہوں گے ان کی نشانیوں سے ان سے کہیں گے کہ صاحب یہ کیا ہوا کہ نہ تم لوگوں کو تمہارے جتھے اور جماعتوں میں سے کچھ کام آسکا۔ اور نہ ہی تمہارے مال و دولت میں سے۔ سو اس طرح اصحاب اعراف ان دوزخیوں کی طرف متوجہ ہو کر ان کے کبر و غرور پر چوٹ لگاتے ہوئے اور ان کے بت پندار پر ٹھوکر مارتے ہوئے ان سے کہیں گے کہ صاحب یہ کیا ہوا کہ آج نہ تمہارا کوئی جتھا تمہارے کچھ کام آسکا اور نہ کوئی پارٹی اور قوم قبیلہ اور نہ ہی تمہارا وہ مال و دولت جس کا تمہیں بڑا دعویٰ اور گھمنڈ ہوا کرتا تھا کہ ہم ایسا اور اتنا بڑا جتھا اور ایسی اور اتنی بڑی اکثریت والی پارٹی رکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ سو وہ آج کہاں گئے ؟ آخر تمہارے کام کیوں نہیں آتے ؟ اور ان لوگوں سے یہ خطاب جیسا کہ ظاہر ہے ان کی تذلیل اور تحقیر کیلئے ہوگا اور ربِّ رحمان و رحیم نے اپنی کتاب حکیم میں اس کی اس طرح پیشگی خبر کردی تاکہ جو لوگ اس طرح کے کسی گھمنڈ میں مبتلا ہوں وہ اصلاح کرلیں قبل اس سے کہ فرصت حیات ان کے ہاتھ سے نکل جائے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو ان الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ اصحاب اعراف کا یہ خطاب اہل دوزخ کے لیڈروں اور ان کے بڑوں سے ہوگا کہ اس گھمنڈ میں وہی مبتلا تھے۔ اور رجالا کی تنکیر و تنوین سے بھی یہی ظاہر ہو رہا ہے۔ 67 مال و دولت اور جاہ و منصب وغیرہ کے گھمنڈ پر ضرب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اعراف والے ان سے کہیں گے کہ آج تم لوگوں کو کچھ کام نہ آسکا وہ کچھ جس کی بنا پر تم لوگ دنیا میں اپنی بڑائی کے زعم اور گھمنڈ میں مبتلا تھے۔ یعنی تمہارا وہ مال و دولت اور جاہ و منصب وغیرہ تمہارے کچھ کام آسکا جس کی بناء پر تم لوگ حق کو قبول کرنے سے اعراض و انکار کیا کرتے تھے اور جس کی بناء پر تم لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر دنیا میں ہمیں یہ کچھ ملا ہوا ہے تو آخرت ۔ اگر وہ ہوئی بھی تو اس ۔ میں بھی ہمیں ہی ایسی ہی کامیابی ملے گی وغیرہ وغیرہ۔ یہاں پر { ما اغنی } میں جو کلمئہ " ما " ہے یہ نافیہ بھی ہوسکتا ہے، جیسا کہ ہم نے ترجمے میں اختیار کیا ہے، اور یہ استفہامیہ بھی ہوسکتا ہے۔ یعنی کس کام آئے تمہارے وہ جتھے اور تمہارے وہ مال و منال جن کی بناء پر تم لوگ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا تھے ؟ مآل دونوں صورتوں کا بہرحال ایک ہی ہے۔ اور { وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَکْبِرُوْن } میں جو " ما " ہے یہ عام ہے جو ان کے مال و دولت وغیرہ کے علاوہ ان کے معبودان باطلہ کو بھی شامل ہے۔ ( روح المعانی وغیرہ) ۔ سو ان میں سے کچھ بھی تمہارے کام نہیں آسکا۔ سو جس چیز کے گھمنڈ سے انسان نور حق و ہدایت سے محروم ہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ وہ باعث ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top