Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 55
اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَۚ
اُدْعُوْا : پکارو رَبَّكُمْ : اپنے رب کو تَضَرُّعًا : گر گڑا کر وَّخُفْيَةً : اور آہستہ اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے گزرنے والے
پکارو تم لوگ (اپنی ہر ضرورت کے لئے، اور ہر حال میں) اپنے رب ہی کو، عاجزی کے ساتھ اور پوشیدہ طور پر، بیشک وہ پسند نہیں کرتا حد سے بڑھنے والوں،
78 دعا کے دو اہم آداب کی تعلیم و تلقین یعنی تضرع اور اخفا : سو یہ دعا کے دو اہم آداب ہیں جو اس آیت کریمہ میں ارشاد فرمائے گئے ہیں کہ دعاء عاجزی وزاری کے ساتھ ہو تاکہ ربِّ رحمن کی رحمت کو کھینچے اور متوجہ کرے۔ اور دوسرے یہ کہ دعاء خفیہ و پوشیدہ ہو تاکہ اس میں ریارء و نمود اور دکھلاوا نہ پیدا ہوجائے۔ اور نبی اکرم ۔ ﷺ ۔ نے اپنے ارشادات عالیہ سے دعاء کے ان دونوں ادبوں کو طرح طرح سے واضح فرمایا ہے۔ چناچہ تضرع و انکساری کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ " اپنی دعاؤں میں رویا کرو اور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کیا کرو اور رونے کی شکل ہی بنا لیا کرو " جبکہ دوسرے ادب یعنی پوشیدہ دعاء کے بارے میں بھی آپ ﷺ نے طرح طرح سے تعلیم و تلقین فرمائی۔ مثلاً صحیحین میں حضرت ابو موسیٰ اشعری ۔ ؓ ۔ سے مروی ہے کہ ایک موقع پر جب ذکر و دعاء کے دوران حضرات صحابہء کرام ۔ علیہم الرحمۃ والرضوان ۔ میں سے بعض حضرات کی آوازیں بلند ہوگئیں تو آنحضرت ۔ ﷺ ۔ نے ان کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ " لوگو، اپنی جانوں پر رحم کرو، تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے، بلکہ جس کو تم لوگ پکار رہے ہو وہ تمہارے ساتھ ہے، اور وہ ہر کسی کی سنتا اور نہایت قریب ہے " (بخاری، کتاب الجہاد، باب مایکرہ من رفع الصوت فی التکبیر، مسلم، کتاب الذکر و الدعا والتوبۃ والاستغفار) ۔ نیز آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " سب سے اچھا ذکر وہ ہے جو پوشیدہ ہو اور سب سے اچھی روزی وہ ہے جو بدرجہ کفایت ہو " " خَیْرُ الذِّکْرِ الْخَفِیُّ وَخَیْرُ الرِّزْقِ مَا یَکْفِیْ "۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ پوشیدہ دعا ستر علانیہ دعاؤں کے برابر ہوتی ہے " دَعْوَۃُ السِّرِّ تَعْدِلُ سَبْعِیْنَ دَعْوَۃً فِی الْعَلانِیَۃ "۔ مگر افسوس کہ اس سب کے باجود اور ان تمام تعلیمات مقدسہ کے برعکس آج امت کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے۔ ان میں کتنی ہی تعداد ایسوں کی ہے جن کا عمل ان دونوں امور میں ان تعلیمات مقدسہ کے خلاف اور اس کے برعکس ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اخفاء دعا کے آداب میں سے ایک اہم ادب ہے۔ اور سلف سے خلف تک اللہ والے ہمیشہ اس کا خاص اہتمام کرتے رہے۔ چناچہ حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ ہم نے کتنے ہی ایسے اللہ والوں کو دیکھا ہے جو دعاء کا بہت اہتمام کرتے تھے اور اس کیلئے وہ بہت مشقت اٹھاتے تھے، مگر اس کے باوجود ان کی دعاء کی آواز کوئی سن نہیں سکتا تھا، بلکہ ان کی دعاء درحقیقت ایک سرگوشی ہوتی تھی جو ان کے اور ان کے رب کے درمیان ہوتی تھی۔ (المراغی وغیرہ) ۔ دعاء کے بارے میں مزید اہم آداب ہم نے کتاب و سنت کی روشنی میں اپنی کتابوں " تحفہ علم و حکمت " اور " قرآن و سنت کی مقدس دعائیں " میں ذکر کردیئے ہیں، جن کے کئی ایڈیشن چھپ کر تقسیم ہوچکے ہیں ۔ والحمداللہ ۔ تفصیل کے طالب حضرات انہی کی طرف رجوع کریں ۔ وبِاللّٰہِ التَّوْفِیِقْ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ وَھُوَا الْہَادِیْ اِلٰی سَوَا ئِ السَّبِیْل ۔ جَلَّ جَلَالُہ وَعَمَّ نَوَالُہٗ ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top