Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 69
فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَكُلُوْا : پس کھاؤ مِمَّا : اس سے جو غَنِمْتُمْ : تمہیں غنیمت میں ملا حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اس (مال) کی بناء پر جو تم نے (اس ضمن میں) لیا ہے، پس اب کھاؤ (پیو) تم لوگ اس مال غنیمت میں سے جو تم نے حاصل کیا ہے حلال پاکیزہ، اور ڈرتے رہو تم اللہ سے، بیشک اللہ ہی بڑا بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے،2
146 زر فدیہ کو کھانے اور استعمال کرنے کی اجازت و اباحت : روایات میں وراد ہے کہ اساری بدر سے متعلق جب اوپر والا تنبیہی ارشاد نازل ہوا تو حضرات صحابہ کرام کو اس سے یہ تشویش لاحق ہوئی کہ جو زر فدیہ اس ضمن میں ان قیدیوں سے لیا گیا ہے اس کے بارے کیا کیا جائے ؟ آیا یہ ہمارے لئے حلال ہے یا نہیں ؟ تو اس کے بارے میں یہ ارشاد ربانی نازل ہوا جس میں اس مال کی حلت کی تصریح فرما دی گئی کہ اس سے تم لوگ کھاؤ اور پیو اور اس کو استعمال کرو۔ اس میں کوئی حرج اور مضائقہ نہیں۔ انکو فدیہ لیکر چھوڑنے کی غلطی اپنی جگہ غلطی تھی اور وہ بھی ایک اجتہادی اور غیر ارادی غلطی تھی۔ لیکن اس سے اس زر فدیہ کی حلت میں کوئی فرق نہیں آتا۔ یہ تمہارے لئے حلال اور طیب ہے۔ البتہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو کہ تمہارا وہ حلال اور طیب کسی ایسی چیز سے آلودہ نہ ہوجائے جس سے اللہ نے منع کیا ہو۔ اگر تم لوگ حدود الٰہی کا خیال کرتے اور ان میں تجاوز سے بچتے رہے تو وہ تمہاری چھوٹی خطاؤں اور غلطیوں پر تمہاری گرفت نہیں فرمائے گا بلکہ عفو و درگزر ہی سے کام لے گا کہ وہ بڑا ہی غفور و رحیم ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کی شان ہی بخشنا اور رحم فرمانا ہے ۔ فاغفر لی یا ربی وارحمنی فانک انت الغفور الرحیم -
Top