Madarik-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 23
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ اس میں داخل ہوں گے وَمَنْ : اور جو صَلَحَ : نیک ہوئے مِنْ : سے (میں) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَاَزْوَاجِهِمْ : اور ان کی بیویاں وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے كُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ
(یعنی) جو ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہونگے اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے) اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے انکے پاس آئینگے
23: جَنّٰتُ عَدْنٍ (ہمیشہ کے باغات) یہ عقبی الدار سے بدل ہے۔ یَّدْ خُلُوْنَھَا وَمَنْ صَلَحَ (وہ اسمیں داخل ہونگے اور وہ جو لائق ہونگے) یعنی ایمان لائیں گے مِنْ اٰبَآ ئِ ھِمْ وَاَزْوَاجِھِمْ وَذُرِّیّٰتِھِمْ (انکے آبائو اجداد اور انکی بیویوں اور انکی اولاد میں سے) قراءت : صَلُح بھی پڑھا گیا مگر فتحہ لام زیادہ فصیح ہے۔ اور منؔ، یدخلونھا کی ضمیر پر عطف ہونے کی وجہ سے محل رفع میں ہے۔ کیونکہ ضمیر مفعول فاصل بن گیا ہے۔ زجاج نے اسکے مفعول معہ ہونے کو جائز قرار دیا۔ اور صلاح کی صفت کے ساتھ اسکو ذکر کیا۔ تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ نسب فقط فائدہ مند نہیں اور مراد ہر ایک کے ماں، باپ ہیں۔ اگرچہ ذکر تغلیباً آباء کا ہی کیا گیا۔ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْھِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ (اور فرشتے ہر دروازے سے ان پر داخل ہونگے) ہر دن ورات کی مقدار میں تین مرتبہ ہدایا پیش کریں گے اور رضائے الٰہی کی بشارتیں لائیں گے۔
Top