Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 14
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاؕ
اِقْرَاْ : پڑھ لے كِتٰبَكَ : اپنی کتاب (نامہ اعمال) كَفٰى : کافی ہے بِنَفْسِكَ : تو خود الْيَوْمَ : آج عَلَيْكَ : اپنے اوپر حَسِيْبًا : حساب لینے والا
(کہا جائے گا کہ) اپنی کتاب پڑھ لے آج اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے،
14: اِقْرَاْ کِتٰبَکَ (تو اپنا نامہ عمل پڑھ لے) تو اپنا نامہ عمل پڑھ۔ ہر ایک کو اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ وہ پڑھا ہوا ہوگا۔ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا (آج تو خود اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے) بنفسکؔ کی باء زائدہ ہے تقدیر عبارت یہ ہے کہ کفی نفسک حَسِیْبًا یہ تمیز ہے۔ نمبر 2۔ اور حَاسِبْ کے معنی میں ہے علیٰؔ اس کے متعلق ہے جیسا کہتے ہیں حَسِبَ عَلَیْہِ کَذَا۔ نمبر 3۔ کافیؔ کے معنی میں ہے۔ اس کو شہید کی جگہ رکھ کر علیٰؔ سے متعدی کیا۔ کیونکہ گواہ مدعی کے اہم معاملہ کیلئے کفایت کرتا ہے۔ حَسِیْباًؔ کو ذکر کردیا کیونکہ وہ شَہِیْد کے قائم مقام ہے۔ اسی طرح قاضی امیر کے بھی قائم مقام ہے۔ کیونکہ غلبہ والے کو چاہیے کہ وہ ان امور کا ذمہ دار مردوں کو بنائے۔ گویا اس طرح کہا گیا۔ نمبر 1۔ کفی نفسک رجلا حسیبا نمبر 2۔ نفس کی تاویل شخص و ذات سے کی جائے۔
Top