Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 14
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاؕ
اِقْرَاْ : پڑھ لے كِتٰبَكَ : اپنی کتاب (نامہ اعمال) كَفٰى : کافی ہے بِنَفْسِكَ : تو خود الْيَوْمَ : آج عَلَيْكَ : اپنے اوپر حَسِيْبًا : حساب لینے والا
(کہا جائے گا کہ) اپنی کتاب پڑھ لے۔ تو آج اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ : ( اس سے کہا جائے گا) اپنا اعمالنامہ پڑھ یا یہ مطلب ہے کہ اس اعمالنامہ (کے شروع) میں لکھا ہوگا اپنا اعمالنامہ پڑھ۔ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا : آج تیرا نفس خود ہی تجھ سے حساب فہمی کے لئے کافی ہے۔ حسیب حساب کرنے والا۔ یا حسیب کا معنی ہے کافی۔ یعنی تیرا نفس ہی تیرے خلاف گواہی دینے کے لئے کافی ہے۔ بیہقی نے حضرت انس کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام اعمالنامے عرش کے نیچے ہیں جب موقف ہوگا (یعنی قیامت کے دن سب لوگوں کو ایک میدان میں حساب فہمی کے لئے کھڑا کیا جائے گا) تو اللہ ایک ہوا بھیج دے گا اور ہوا اڑا کر اعمالناموں کو دائیں اور بائیں ہاتھوں میں پہنچا دے گی۔ حسن نے کہا جس نے تیری ذات کو خود ہی تجھ پر محاسب بنا دیا اس نے یقیناً تیرے لئے انصاف کیا۔ (بغوی) ابن جریر نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے جو شخص دنیا میں پڑھا ہوا نہ ہوگا ‘ اس روز وہ بھی پڑھ لے گا۔ ابن مبارک نے حسن کا قول نقل کیا ہے کہ ہر شخص کے گلے میں ایک قلادہ لٹکا دیا گیا ہے جس کے اندر اس کے اعمال لکھ دیئے جاتے ہیں پھر لپیٹ کر اس کے گلے میں ڈال دیا جاتا ہے ‘ پھر (قیامت کے دن) جب اس کو اٹھا لیا جائے گا تو اس اعمالنامہ کو اس کے سامنے کھول دیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا اِقْرَاْ کِتٰبَکَ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًااصبہانی نے حضرت ابو امامہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ آدمی کے سامنے اس کا اعمالنامہ کھلا ہوا لایا جائے گا تو وہ پڑھ کر کہے گا ‘ میں نے فلاں فلاں نیکیاں کی تھیں اس میں وہ درج نہیں ہیں اللہ فرمائے گا چونکہ تو لوگوں کی غیبت کرتا تھا اس لئے میں نے وہ تیری نیکیاں مٹا دیں۔
Top