Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 106
مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَاۤ اَوْ مِثْلِهَا١ؕ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
مَا نَنْسَخْ : جو ہم منسوخ کرتے ہیں مِنْ آيَةٍ : کوئی آیت اَوْ نُنْسِهَا : یا اسے بھلا دیتے ہیں نَأْتِ : لے آتے ہیں بِخَيْرٍ : بہتر مِنْهَا : اس سے اَوْ مِثْلِهَا : یا اس جیسا اَلَمْ : کیا نہیں تَعْلَمْ : جانتے تم اَنَّ اللہ : کہ اللہ عَلٰى : پر كُلِّ شَیْءٍ : ہر شے قَدِیْرٌ : قادر
ہم جس آیت کو منسوخ کردیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
106: مَانَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْنُنْسِھَا : (جو کوئی آیت ہم منسوخ کردیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں) لغوی معنی : لغت میں نسخ تبدیل کرنے کو کہتے ہیں۔ شرعی تعریف : کسی ایسے مطلق شرعی حکم کی انتہاء کو متاخر بیان کرنا کہ جس کا ہمیشہ رہنا ہمارے دماغوں میں پختہ ہوچکا ہو۔ یہ ہمارے حق میں تو بظاہر تبدیلی ہے مگر صاحب شرع کے لیے یہ بیان محض ہے۔ ہم نے ان لوگوں کا جواب یہ کہہ کر۔ ” یہ صاحب شرع کے حق میں محض بیان ہے “ ” دے دیا جو نسخ کے منکرین ہیں “ اور نسخ کو بداء قرار دیتے ہیں۔ میری مراد اس سے یہود ہیں۔ (یا اس طرح کے دیگر گروہ بھی) محل نسخ : ایسا حکم جس میں وجود وعدم کا ذاتی طور پر احتمال ہو۔ اور اس حکم کے ساتھ ایسی چیزیں جو نسخ کے خلاف ہوں وہ نہ پائی جائیں۔ مثلًا توقیت، تابید خواہ وہ توقیت وغیرہ نص سے ثابت ہو یا دلالت نص سے۔ شرط نسخ : دل کے ارادے سے قدرت کافی ہے تمکن فعل سے قدرت ضروری نہیں۔ عندنا۔ البتہ معتزلہ فعل سے قدرت کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ نسخ کی صورت : نمبر 1: تلاوت اور حکم سے نسخ بھی جائز ہے اور نمبر 2: یہ بھی جائز ہے۔ کہ حکم منسوخ ہو۔ اور تلاوت منسوخ نہ ہو۔ نمبر 3: اور اس کا عکس ہو کہ تلاوت منسوخ ہو مگر حکم منسوخ نہ ہو۔ نمبر 4: اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حکم کا کوئی وصف منسوخ ہو جیسے نص پر اضافہ قید یہ ہمارے نزدیک نسخ ہے امام شافعی (رح) کے نزدیک نہیں۔ الانساء : دلوں سے اس کی یادداشت کا مٹ جانا۔ قراءت : ابو عمرو اور مکی نے نَنْسَأ ھا ہمزہ سے پڑھا ہے۔ نَنْسأ کا معنی موخر کرنا ہے یہ نسأت سے لیا گیا ہے جس کا معنی أخّرتُ ہے۔ میں نے مؤخر کیا۔ نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَا : (تو نازل کردیتے ہیں اس سے بہتر) یعنی ہم کوئی آیت لے آتے ہیں جو بندہ کے لیے اس سے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ عمل میں ثواب کے لحاظ سے اَوْمِثْلِھَا : (یا اس جیسی) اس میں اس کی مثل ہوتی ہے اس لیے کہ بعض آیات کو بعض پر (بحیثیت آیت کے) کوئی فضیلت نہیں۔ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ : (کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتے ہیں) یعنی وہ قادر ہے پس خیر اور اس کی مثل پر یکساں قدرت رکھتا ہے۔
Top