Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 105
مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
مَا يَوَدُّ : نہیں چاہتے الَّذِیْنَ کَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا مِنْ اَهْلِ الْكِتَابِ : اہل کتاب میں سے وَلَا : اور نہ الْمُشْرِكِیْنَ : مشرکین اَنْ : کہ يُنَزَّلَ : نازل کی جائے عَلَيْكُمْ : تم پر مِنْ خَيْرٍ : کوئی بھلائی مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَاللّٰہُ : اور اللہ يَخْتَصُّ : خاص کرلیتا ہے بِرَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت سے مَنْ يَشَاءُ : جسے چاہتا ہے وَاللّٰہُ : اور اللہ ذُوْ الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِیْمِ : بڑا
جو لوگ کافر ہیں اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (و برکت) نازل ہو اور خدا تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کیساتھ خاص کرلیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
105: مَایَوَدُّالَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَلَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ۔ (اہل کتاب میں سے کافر اور مشرک یہ نہیں چاہتے کہ اتاری جائے تم پر بھلائی اللہ تعالیٰ کی طرف سے) قراءت : یُنَزَّلَ کو ابو عمرو اور مکی نے یُنْزَلَ تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ اقسام من : مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ : (کوئی بھلائی تمہارے رب کی طرف سے) نمبر 1: پہلا مِنْ بیانیہ ہے۔ نمبر 2: اور دوسرا زائدہ ہے جو خیر میں استغراق کا معنی پیدا کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یعنی کسی قسم کی کوئی بھلائی۔ نمبر 3: تیسرا مِنْ ابتداء غایت کے لیے ہے۔ الخیر سے وحی اور اسی طرح رحمت مراد ہے۔ وَاللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ : (اور اللہ تعالیٰ خاص کرتے ہیں اپنی رحمت کے ساتھ جس کو چاہتے ہیں) یعنی وہ اپنے بارے میں خیال کرتے ہیں۔ کہ وہ وحی اتارے جانے کے زیادہ حقدار ہیں۔ پس اے مسلمانو۔ وہ تم سے حسد کرتے ہیں۔ اور پسند نہیں کرتے کہ تم پر کوئی چیز وحی میں سے اتاری جائے، اللہ تعالیٰ تو نبوت کے ساتھ جس کو چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے۔ وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ : (اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والے ہیں) اس میں بتلایا کہ نبوت کا ملنا بہت بڑا فضل ہے۔ شان نزول : کفار نے نسخ کے سلسلہ میں یہ اعتراض اٹھایا کہ محمد ﷺ کو دیکھو۔ کہ اپنے اصحاب کو ایک بات کا حکم دیتے ہیں پھر ان کو منع کر کے اس کے الٹ حکم دیتے ہیں آج ایک بات کہتا ہے اور کل اس سے رجوع کرلیتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں۔
Top