Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 102
لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَا١ۚ وَ هُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ
لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہ سنیں گے حَسِيْسَهَا : اس کی آہٹ وَهُمْ : اور وہ فِيْ : میں مَا اشْتَهَتْ : جو چاہیں گے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل خٰلِدُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے
(یہاں تک کہ) اس کی آواز بھی تو نہیں سنیں گے، اور جو کچھ ان کا جی چاہے گا اس میں (یعنی ہر طرح کے عیش اور لطف میں) ہمیشہ رہیں گے
102: لَایَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَھَا (وہ اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے) حسیسؔ سے وہ آوازمراد ہے جو حس سے معلوم ہو اور جہنم کی بھڑک کی حرکت۔ یہ درحقیقت جہنم سے ان کو دور ہونے میں مبالغہ ظاہر کرنے کیلئے فرمایا یعنی وہ اس کے قریب بھی نہ ہونگے اس کی آواز ان کو سنائی دے اور اس کی لپٹوں کی آواز سنائی دے۔ وَھُمْ فِیْ مَا اشْتَھَتْ اَنْفُسُھُمْ (اور وہ اپنی اپنی من پسند نعمتوں میں) خٰلِدُوْنَ (ہمیشہ رہیں گے) ہمیشہ ان کی اقامت ان نعمتوں میں ہوگی۔
Top