Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 4
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ
اِنْ نَّشَاْ : اگر ہم چاہیں نُنَزِّلْ : ہم اتار دیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے اٰيَةً : کوئی نشانی فَظَلَّتْ : تو ہوجائیں اَعْنَاقُهُمْ : ان کی گردنیں لَهَا : اس کے آگے خٰضِعِيْنَ : پست
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اتار دیں پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں
4: اِنْ نَّشَاْ (اگر ہم ان کا ایمان چاہیں) نُنَزِّلْ عَلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآ ئِ ٰایَۃً (ہم ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار دیں) واضح دلالت فَظَلَّتْ اَعْنَاقُھُمْ (پھر ان کی گردنیں ہوجائیں گی) ۔ نحو : یہاں ظلت ماضی، بمعنی مضارع تظل ہے کیونکہ شرط جزاء میں اگر ماضی آبھی جائے وہ بھی مستقبل کے معنی میں ہے۔ جیسے کہتے ہیں ان زرتنی اکرمتک ای اکرمک کذا قالہ الزجاج۔ اعناقہم ؔ سے ان کے رئو ساء اور پیش پیش لوگ مراد ہیں۔ نمبر 2۔ ان کی جماعتیں جیسا کہ کہتے ہیں جاء عنق من الناس یعنی ان میں سے ایک جماعت آئی۔ لھَا خَاضِعِیْنَ (جھکنے والی) مطیع۔ قول ابن عباس۔ : یہ ہمارے اور بنو امیہ کے متعلق اتری۔ عنقریب ہم کو ان پر برتری حاصل ہوگی۔ اور ان کی گردنیں کچھ صعوبت کے بعد ذلیل ہوجائیں گی اور ان کو عزت کے بعد ذلت میسر ہوگی۔
Top