Madarik-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 59
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا
ایمان والوں کو ایذاء کی ممانعت : 58: وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ (اور وہ لوگ جو ایمان والے مردوں اور مؤمنات کو) بِغِیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا (بغیر اس کے کہ وہ کچھ کرتے ایذاء پہنچاتے ہیں) نکتہ : اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ایذاء کو بلا قیدذکر کیا تو مؤمنوں اور مؤمنات کی ایذاء کو مقید فرمایا کیونکہ وہ تو ہمیشہ ناحق ہوتی ہے اور یہ کبھی حق سے ہوتی ہے جیسے حدودو تعزیرات میں اور کبھی ناحق اس لئے مقید کرنے کی ضرورت پڑی۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ ان منافقین کے متعلق اتری جو علی مرتضی ؓ کو ایذاء دیتے تھے اور ان کو وہ کلمات سنا کر کرتے تھے۔ قول دیگر یہ ہے ان زانیوں کے متعلق اتری جو عورتوں کا پیچھا کرتے تھے۔ حالانکہ وہ عورتیں بھی اس بات کو ناپسند کرتیں تھیں۔ قول فضیل (رح) : جب کسی کتے جیسے جانور کو ایذاء دینا حلال نہیں اسی طرح ناحق خنزیر کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں تو مؤمنین و مؤمنات کو ایذاء پہنچانا کیونکر جائزہوسکتا ہے۔ فَقَدِ احْتَمَلُوْا (وہ باراٹھاتے ہیں) اٹھاتے ہیں۔ ُ بھْتَا نًا (بہتان بڑا) وَّاِثْمًا مُّبِیْنًا (اور کھلا گناہ) یعنی ظاہر گناہ۔
Top