Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 12
وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ
وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا لِاَنْ : اس کا اَكُوْنَ : کہ میں ہوں اَوَّلَ : پہلا الْمُسْلِمِيْنَ : (جمع) مسلم۔ فرمانبردار
اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ میں سب سے اول مسلمان بنوں
اخلاص دین میں سبقت کا سبب ہے : 12: وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ (اور مجھے یہ حکم ہوا کہ سب مسلمانوں میں اول میں ہوں) ۔ مجھے یہ اس لئے حکم ہوا کہ میں مسلمانوں میں سب سے پہلا فرمانبردار بنوں یعنی ان میں دین کے لحاظ سے سب سے آگے اور دنیا و آخرت میں سب سے بڑھنے والا۔ معنی یہ ہے کہ اخلاص دین میں سبقت کا سبب ہے جو جتنا زیادہ اخلاص برتنے والا ہے وہ سابق ہے۔ پس پہلی بات یہ ہے کہ عبادت بمعہ اخلاص کا حکم ہوا۔ دوسری بات سبقت کا حکم دیا۔ جب دونوں ایک ہیں تو عطف کیسے درست۔ ان کی جہت کے اختلاف نے ان کو الگ الگ کردیا جس سے ان کا عطف ایک دوسرے پر جائز ہے۔
Top