Madarik-ut-Tanzil - An-Najm : 9
فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ
فَكَانَ قَابَ : تو تھا اندازے سے۔ برابر قَوْسَيْنِ : دو کمان کے اَوْ اَدْنٰى : یا اس سے کم تر۔ قریب
تو وہ کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم
بہتر قریب تر : آیت 9: فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ (پس دو کمانوں کے برابر فاصلہ رہ گیا بلکہ اس سے بھی کم) یعنی عربی کمانوں کی مقدار۔ یہاں اندازے کمانوں سے اور نیزے اور کوڑے، بازو اور دونوں کھلے بازوں سے بیان کیا جاتا ہے۔ جیسا حدیث میں فرمایا : لا صلاۃ الی ان ترتفع الشمس مقدار رمحین اور دوسری روایت میں ہے لقاب قوس احدکم من الجنۃ و موضع قدہ خیر من الدنیا وما فیھا۔ راہ البخاری، 2793۔ القد کوڑا، تقدیر کلام یہ ہے۔ فکان مقدار مسافۃ قربہ مثل قاب قوسین۔ پس قرب کا مقدار فاصلہ دو کمانوں کی مقدار تھا، پس ان مضافات کو حذف کردیا۔ اَوْ اَدْنٰى (یا اس سے بھی زیادہ قریب) یعنی تمہارے اندازے کے مطابق جیسا کہ فرمایا یزیدون۔ الصافات 147۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو خطاب ان کی لغت اور ان کی مقدار فہم کے مطابق کیا گیا، عرب کہا کرتے ہیں ھذا قدری محین او انقص۔ ایک اور قول یہ ہے : بل ادنی او بل کے معنی میں ہے بلکہ زیادہ قریب۔
Top