Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 153
وَ الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَ اٰمَنُوْۤا١٘ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے عَمِلُوا : عمل کیے السَّيِّاٰتِ : برے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : توبہ کی مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد وَاٰمَنُوْٓا : اور ایمان لائے اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور جنہوں نے برے کام کئے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار اس کے بعد (بخش دیگا کہ وہ) بخشنے والا مہربان ہے۔
آیت 153: وَالَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّئَاتِ (اور وہ لوگ جنہوں نے گناہ کے کام کئے) کفر و معاصی ثُمَّ تَابُوْا (پھر توبہ کرلی) پھر اللہ تعالیٰ کی طرف تو بہ سے لوٹ آئے۔ مِنْم بَعْدِھَا وَ ٰامَنُوْا (اس کے بعد اور ایمان لے آئے) اور انہوں نے اپنے ایمان کو خالص کرلیا۔ اِنَّ رَبَّکَ مِنْم بَعْدِھَا (بےشک تمہارا رب اس توبہ کے بعد) یعنی سیئات یا تو بہ لَغَفُوْرٌ (گناہ کو معاف کرنے والا) ان کی ستر پوشی کرنے والا ہے۔ رَّحِیْمٌ (رحم کرنے والا ہے) جنت کے ذریعے ان پر انعام فرمائے گا۔ نحو : اِنّ اپنے خبر و اسم سمیت الذین کی خبر ہے۔ یہ حکم عام ہے جس میں بچھڑے کی پوجا کرنے والے اور دیگر تمام شامل ہیں اول ان کے گناہ کو بڑا کر کے اصل شکل میں پیش کیا۔ پھر اس کے بعد اپنی عظیم رحمت کا ذکر کیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ گناہ خواہ کتنا ہی بڑا ہو۔ مگر اس کی معافی تو اس سے بھی بڑی ہے۔
Top