Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 177
سَآءَ مَثَلَا اِ۟لْقَوْمُ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اَنْفُسَهُمْ كَانُوْا یَظْلِمُوْنَ
سَآءَ : بری مَثَلَۨا : مثال الْقَوْمُ : لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَاَنْفُسَهُمْ : اور اپنی جانیں كَانُوْا : وہ تھے يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا۔
جھٹلانے والوں کا برا انجام : آیت 177: سَآ ئَ مَثَلَا نِالْقَوْمُ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا (ان لوگوں کی حالت بھی بری حالت ہے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں) یعنی قوم کی مثال۔ مضاف کو حذف کردیا۔ ساء کا فاعل ضمیر ہے یعنی ساء المثل مثلاً اور مثلا ً تمیز کی وجہ سے منصوب ہے۔ وَانْفُسَھُمْ کَانُوْا یَظْلِمُوْنَ (اور وہ اپنا نقصان کرتے ہیں) اس کا عطف کذبوا پر ہے۔ نمبر 1: پس یہ صلہ کی جگہ میں داخل ہوجائے گی۔ یعنی الذین جمعوا بین التکذیب باٰیات اللّٰہ و ظلم انفسھم وہ لوگ جنہوں نے تکذیب آیات اور ظلم انفس کو جمع کیا نمبر 2۔ صلہ سے منقطع ہو تو وما ظلموا الا انفسھم بالتکذیب انہوں نے تکذیب سے اپنے ہی نفسوں پر ظلم کیا۔ مفعول کو مقدم، اختصاص کے لیے کیا۔ یعنی خصوا انفسھم بالظلم ولم یتعد الٰی غیر ھا انہوں نے اپنے نفسوں کو ظلم کے ساتھ خاص کرلیا اور ظلم ان سے آگے دوسروں کی طرف نہ بڑھا۔
Top