Madarik-ut-Tanzil - At-Tawba : 95
سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ اِذَا انْقَلَبْتُمْ اِلَیْهِمْ لِتُعْرِضُوْا عَنْهُمْ١ؕ فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمْ١ؕ اِنَّهُمْ رِجْسٌ١٘ وَّ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
سَيَحْلِفُوْنَ : اب قسمیں کھائیں گے بِاللّٰهِ : اللہ کی لَكُمْ : تمہارے آگے اِذَا : جب انْقَلَبْتُمْ : واپس جاؤ گے تم اِلَيْهِمْ : ان کی طرف لِتُعْرِضُوْا : تاکہ تم در گزر کرو عَنْھُمْ : ان سے فَاَعْرِضُوْا : سو تم منہ موڑ لو عَنْھُمْ : ان سے اِنَّھُمْ : بیشک وہ رِجْسٌ : پلید وَّمَاْوٰىھُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو تمہارے روبرو خدا کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو۔ سو ان کی طرف التفات نہ کرنا یہ ناپاک ہیں اور جو کام یہ کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔
وہ جان چھڑانے کے لئے قسمیں اٹھائیں لگے تم ان سے اعراض کرو : آیت 95: سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَکُمْ اِذَا انْقَلَبْتُمْ اِلَیْھِمْ لِتُعْرِضُوْا عَنْھُمْ (ہاں وہ اب تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب تم ان کے پاس واپس جائو گے تاکہ تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو ) تاکہ تم ان کو چھوڑ دو اور تو بیخ بالکل نہ کرو۔ فَاَعْرِضُوْا عَنْھُمْ (پس تم ان سے اعراض کرو) ان کی طلب پوری کردو۔ اِنَّھُمْ رِجْسٌ (وہ لوگ بالکل گندے ہیں) یہ ترک عتاب کی علت ہے یعنی عتاب ان کے لئے کوئی فائدہ مند نہیں۔ اور ان کے مناسب نہیں کیونکہ وہ پلیدی ہے جس کی تطہیر کی کوئی صورت نہیں۔ وَّمَاْوٰھُمْ جَھَنَّمُ (اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے) ان کا انجام جہنم ہے ان کی توبیخ و عتاب کیلئے جہنم کافی ہے ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی تکلیف نہ کرو۔ جَزَآئً 0 بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ( ان کاموں کے بدلے میں جو کچھ وہ کیا کرتے تھے) ان کو ان کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا۔
Top