Mafhoom-ul-Quran - An-Nahl : 99
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں لَهٗ : اسکے لیے سُلْطٰنٌ : کوئی زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ بھروسہ کرتے ہیں
اسے ان لوگوں پر غلبہ حاصل نہیں ہوتا جو ایمان لاتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
آداب تلاوت، شیطان کا غلبہ کن پر ؟ تشریح : پچھلی آیات میں وعدہ پورا کرنے اور نیک اعمال کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ تو یہ سب کچھ بڑی تفصیل کے ساتھ ہمیں قرآن پاک میں بتایا گیا ہے اسی لیے رب العزت نے فرمایا ہے کہ شیطان تمہارا بڑا پرانا دشمن ہے وہ ہرگز پسند نہیں کرتا کہ انسان نیکی اختیار کرے اس لیے جب بھی تم لوگ قرآن پاک پڑھنے لگو تو پہلے شیطان رجیم کی شرارت سے اللہ کی پناہ ضرور مانگ لیا کرو کیونکہ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی اسلحہ کی ضرورت نہیں بلکہ پکے ارادے اور اللہ کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جن لوگوں کو عبادت، ریاضت سے اتنی طاقت حاصل ہوجاتی ہے کہ شیطان کو مغلوب کرسکیں ان پر پھر شیطان کا زور نہیں چلتا۔ بدفطرت لوگ ہی اس کے قبضے میں آتے ہیں نیک بندوں سے تو وہ خود دور بھاگتا ہے۔ اس کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ اول تو انسان قرآن پڑھے ہی نہ اور اگر پڑھنے بیٹھ ہی جائے تو بغیر سمجھے پڑھے کیونکہ جب سمجھے گا ہی نہیں تو عمل کیا کرے گا۔ اسی لیے اللہ نے حکم دیا ہے کہ : ” جب قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔ “ (سورۃ النحل آیت 98 ) سبحان اللہ، اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے کس قدر پیار ہے۔ کہ جس طرح ایک ماں اپنے بچے کے ہر فعل پر نظر رکھتی ہے اور قدم قدم پر پوری کوشش سے اس کی راہنمائی کرتی ہے کہ کہیں ٹھوکر کھا کر گر نہ پڑے، کہیں بری صحبت میں نہ پڑجائے وغیرہ وغیرہ۔ اللہ تو ماں سے کئی گنا زیادہ اپنے بندوں سے پیار کرتا ہے یہ ساری کائنات اور اس کی ہر چیز بندوں کی سہولت کے لیے پیدا کی گئی ہے پھر رسول اللہ ﷺ اور قرآن تو اس قدر بڑی نعمتیں ہیں کہ کوئی حساب نہیں تو کیا بندوں کا فرض نہیں کہ اپنی ہی بھلائی کے لیے اللہ کو پکاریں اس کے بتائے ہوئے راستوں پر خلوص نیت سے چلیں اور شیطان مردود کو کبھی اپنے نزدیک بھی نہ پھٹکنے دیں۔ ” برے خیالات نیک کاموں میں سستی، ، یہ سب کیا ہے ؟ صرف شیطان کا غلبہ ہوتا ہے۔ جو اس سے ہار گیا تو گویا شیطان کا ساتھی بن گیا اور جس نے اس پر غلبہ پا لیا اپنے پکے ارادے اور مضبوط سہارے، یعنی اللہ کی مدد سے تو گویا ایسا بندہ دنیا میں بھی کامیاب ہوا اور آخرت میں تو کامیابی کی کوئی انتہا ہی نہیں۔ شیطان کیا ہے عام زبان میں ہم اس کو نفس امارہ کہتے ہیں۔ اس کی تفصیلات گزر چکی ہیں اس کا ذکر سورة یوسف کی آیت 53 میں ہوچکا ہے۔ یہ نفس پوری طرح خواہشات کا غلام ہوتا ہے اور اسی لیے انسان کے لیے بےسکونی کا باعث بنا رہتا ہے۔ اس کو قابو میں رکھنا کامیابی کی نشانی ہے۔ بڑے موذی کو مارا نفس امارہ کو گر مارا (ڈاکٹر علامہ محمد اقبال)
Top