Mafhoom-ul-Quran - Maryam : 60
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ شَیْئًاۙ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس تَابَ : توبہ کی وَاٰمَنَ : وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے صَالِحًا : نیک فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ يَدْخُلُوْنَ : وہ داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور ان کا نہ نقصان کیا جائیگا شَيْئًا : کچھ۔ ذرا
ہاں ! جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیے تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرا ظلم نہ کیا جائے گا۔
نیک لوگوں کے لیے انعامات تشریح : ان آیات میں ایسے لوگوں کے انعامات کا ذکر کیا جا رہا ہے جو اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوئے اور پوری شرائط کے ساتھ توبہ کرلی اور پھر کبھی غلط راستوں کا رخ نہ کیا تو ان لوگوں سے ایسی بہشت کا وعدہ کیا گیا ہے جو بہترین زندگی کا نمونہ ہوگی یہ تو راز کی بات ہے کیونکہ کسی نے اپنی آنکھوں سے اسے نہیں دیکھا یہ تو اللہ کا وعدہ ہے جو کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا۔ اور اس جنت کو حاصل کرنا آسان کام نہیں اس کے لیے پوری زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزارنی ضروری ہے۔ جس سے جنت حاصل ہوگی۔ جنت کا تصور ہی انسان کو باغ و بہار کردیتا ہے۔ اور پھر سونے پہ سہاگہ کہ یہ دنیاوی عیش و آرام کی طرح نہ ختم ہوگا اور نہ ہی اس عیش و آرام سے انسان اکتائے گا۔ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوگا۔ مگر صرف پرہیزگاروں کے لیے ہوگا۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ کسی انسان کا نہیں کہ پورا ہونے میں شک و شبہ ہو۔
Top