Mafhoom-ul-Quran - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کردیا، ( گویا اسے کھو دیا) اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے، سو عنقریب ان کو گمراہی کی سزا ملے گی۔
نماز چھوڑنے اور گمراہ ہونے والے تشریح : سیدنا آدم (علیہ السلام) سے لے کر سیدنا محمد ﷺ تک لوگوں کا یہی دستور رہا ہے کہ اپنے بھیجے ہوئے نبی کی تعلیمات کو اتنی دیر پا رکھا جتنی دیر نبی موجود رہے سوائے آخری نبی اور آخری کتاب قرآن پاک کے باقی تمام انبیاء کی لائی ہوئی کتابوں کو ہی بدل دیا گیا اور پھر فسق و فجور میں ایسے گم ہوئے کہ آخرت کا خیال ہی نہ رہا۔ نماز کا ذکر خاص طور سے کیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ ایسی عبادت ہے کہ جو زندگی کی مصروفیات میں اعتدال پیدا کرتی ہے اور دن کے ہر اہم حصہ میں یاد دلاتی ہے کہ اپنے رب کو یاد کرو۔ اس سے ملاقات کرو۔ اس سے مدد مانگو (کسی اور سے مدد مت مانگو) وہ تم پر رحمتوں اور برکتوں کی بارش کر دے گا۔ اگر کوئی گناہ ہوگیا ہے تو بھی اللہ کے آگے جھکو اور فوراً توبہ کرلو غرض نماز ہماری زندگی کی سلوٹیں نکال دیتی ہے۔ اور تازہ تازہ استری شدہ زندگی ملتی رہتی ہے۔ جبکہ نماز سے دوری انسان کو نفسانی خواہشات میں پھنسا کر اتنی دور لے جاتی ہے کہ انسان اپنے آپ کو بھی بھول جاتا ہے اور صرف خواہشات کے پیچھے ہی بھاگنا شروع کردیتا ہے۔ اور پھر اسے اپنی اصل منزل یعنی موت، قبر اور قیامت سب کچھ بھول جاتا ہے۔ خواہشات کا نشہ اس کے اوپر جن کی طرح سوار ہوجاتا ہے ایک نشہ کی طرح اس کو مدہوش کردیتا ہے۔ اور جب وہ مرتا ہے تو سب کچھ یہاں چھوڑ کر گندا اعمال نامہ لے کر دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے۔ تو اس کو وہاں کیا ملے گا۔ بہت برا بدلہ اور بہت برا ٹھکانا۔ اور یہ بہت جلد ہونے والا کام ہے۔ کیونکہ زندگی کی مدت زیادہ طویل نہیں ہوتی۔ اور یوں سمجھ لیں کہ یہ مہلت بڑی ہی تھوڑی ہے۔ یہ رابطہ جو نماز کے ذریعہ انسان کو ملا ہوا ہے اللہ کے ساتھ جڑ نے کا، اس سے لاپرواہی سراسر نقصان کا ہی باعث ہے۔ اگر دنیا ہی میں اس کا احساس ہوجائے تو عیش ہی عیش ہیں۔ دنیا اور آخرت میں بھلائی حاصل ہوتی ہے۔
Top