Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 115
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ۗ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَلِلّٰہِ : اور اللہ کے لیے الْمَشْرِقُ : مشرق وَالْمَغْرِبُ : اور مغرب فَاَيْنَمَا : سو جس طرف تُوَلُّوْا : تم منہ کرو فَثَمَّ : تو اس طرف وَجْهُ اللہِ : اللہ کا سامنا اِنَّ اللہ : بیشک اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِیْمٌ : جاننے والا
مشرق و مغرب اللہ ہی کا ہے تو جس طرف تم منہ کرو اللہ وہاں موجود (وہیں اللہ کی ذات ہے) ہے۔ بیشک اللہ بخشنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
اللہ ہر طرف جلوہ گر ہے تشریح : اس آیت میں واضح کردیا گیا ہے کہ ہر طرف اللہ تعالیٰ موجود ہے۔ یہود و نصاریٰ اور مشرکین و کفار نے سمتیں مقرر کر رکھی تھیں کہ صرف اس طرف ہی اللہ موجود ہے، اس ایک خاص طرف وہ منہ کرکے اپنے عقیدہ کے مطابق عبادت یا پوجا کرتے تھے۔ اللہ نے صاف صاف بتا دیا کہ یہ خاص سمت والا عقیدہ یا جھگڑا بالکل بےکار ہے، کیونکہ اللہ تو ہر جگہ موجود ہے وہ صرف مشرق یا مغرب میں ہی مقید نہیں، بلکہ ہر جگہ اور ہر سمت اسی کی ہے۔ جدھر جاؤ، جدھر منہ کرو اللہ موجود ہے۔ بیت الحرام یا بیت المقدس کا تعین تو خاص مقاصد کے لئے کیا گیا ہے جو آئندہ بیان کیا جائے گا۔ (ان شاء اللہ) فی الحال یہ سمجھانا مقصود ہے کہ اللہ پوری کائنات کا احاطہ کئے ہوئے ہے وہ انتہائی بخشش کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ اس لئے مشرق و مغرب کا جھگڑا ختم کرو۔ دوسری بات جو اس آیت میں بتائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ مسافر اور سوار کو یہ رعایت دی گئی ہے کہ خلوص نیت ضروری ہے، قبلہ کا رخ اگر نہ بھی ہو سکے تو جدھر رخ کرکے عبادت کرو گے قابل قبول ہوگی۔ بہرحال اس آیت میں اللہ کی قدرت کاملہ عظمت اور علم و آگہی کا ثبوت ملتا ہے۔ جس پر یقین کرنا ہر انسان کا فرض ہے۔ آیت الکرسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ” اس کی (اللہ کی) حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے۔ “ (سورۃ بقرہ آیت نمبر 255)
Top