Mafhoom-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 122
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے
قوم عاد کا تذکرہ تشریح : سورة الاعراف اور سورة ھود میں تفصیلات گزر چکی ہیں۔ جسمانی مالی اور تمدنی لحاظ سے یہ قوم بےمثال تھی۔ وہ لوگ بجائے اللہ کا شکر کرنے کے انتہائی مغرور، سرکش اور نافرمان لوگ تھے۔ سیدنا ھود (علیہ السلام) نے ان کو توحید اور نیکی کی طرف بلانے کی بہت کوشش کی۔ مگر وہ نافرمان بالکل نہ مانے آخر اللہ کے عذاب میں گرفتار ہوئے اور بالکل تباہ و برباد ہوگئے۔ آٹھ دن اور سات راتیں مسلسل شدید آندھی نے ان کو الٹ کر رکھ دیا اور یہ صرف ان کی نافرمانی اور بےراہروی کی سزا تھی۔ اللہ ہر چیز پر غالب ہے۔ بروں کو بڑی مہلت دیتا ہے کیونکہ مہربان ہے مگر آخر عذاب دینا اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں یہ اس کی حکمت ہے کہ جب کوئی قوم حد سے گزر جاتی ہے تو پھر زمین کی صفائی اسی طرح ہوتی ہے کہ اس قوم کو جڑ سے ختم کر کے وہاں دوسرے لوگ آباد کردیے جاتے ہیں۔ اسی طرح ان کی بستیاں پہلے تو کھنڈروں کی صورت میں دکھائی دیتی تھیں مگر اب تو وہ احقاف کا پورا علاقہ ایک خوفناک ریگستان بن چکا ہے اور یہ عبرت حاصل کرنے کا بہت بڑا ثبوت موجود ہے۔ اسی طرح ثمود کا ذکر ہے۔
Top