Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 122
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَهُوَ : البتہ وہ الْعَزِيْزُ : غالب الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور بلاشبہ آپ کا رب بڑے غلبہ والا ، پیار کرنے والا ہے
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ بلاشبہ تیرا رب غالب آنے والا پیار کرنے والا ہے : 122۔ زیر نظر آیت وہی ہے جو پیچھے آیت 104 کے طور پر گزرچکی ہے اور اس میں یہی بات فرمائی گئی ہے کہ اے نبی اعظم وآخر ﷺ تیرا رب جب چاہے ان کو پکڑ سکتا ہے اور جب تک چاہے کسی قوم کو مہلت دے سکتا ہے بلاشبہ اس نے پکڑنے کے لئے اور مہلت دینے کے لئے اصول مقرر کر رکھا ہے اور جب اصولی طور پر کسی قوم کے پکڑنے کا وقت آجاتا ہے تو وہ اس کو ذرا بھر بھی مہلت نہیں دیتا سیدنا نوح (علیہ السلام) ہی کو لے لیجئے کہ ان کی قوم کتنا عرصہ مہلت دی گئی لیکن جب ان کی پکڑ کا وقت آیا تو ان کو اس طرح نیست ونابود کردیا کہ گویا وہ کبھی اس دھرتی پر آباد ہی نہیں ہوئے تھے اس کی صفت عزیز کا تقاضا اگر پکڑ لینے کا ہے تو اس کی صفت رحیم کا تقاضا چھوڑ دینے ‘ مہلت دے دینے کا بھی ہے اور جو کچھ کرتا ہے عین حکمت کے مطابق کرتا ہے اور جب تک دنیا کا یہ سلسلہ جاری وساری ہے یہ سلسلہ بھی اسی طرح رواں دواں رہے گا اور یہ ترجیع بھی آگے مزید آئے گی ۔
Top