Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 2
فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ
فَسِيْحُوْا : پس چل پھر لو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَرْبَعَةَ : چار اَشْهُرٍ : مہینے وَّاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہیں مُعْجِزِي اللّٰهِ : اللہ کو عاجز کرنے والے وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُخْزِي : رسوا کرنے والا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کرسکو گے اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔
(9:2) فسیحوا۔ ساح یسیح (باب ضرب) سیح سے امر ، جمع مذکر حاضر۔ تم پھر لو۔ سیاحت کرلو۔ گھوم پھر لو۔ چل پھر لو۔ الساحۃ کے معنی ففراخ جگہ کے ہیں۔ اسی اعتبار سے مکان کے صحن کو ساحۃ الدار کہا جاتا ہے۔ وسیع مکان میں ہمیشہ جاری رہنے والے پانی کو سالح کہا جاتا ہے۔ ساح فلان فی الارض کے معنی پانی کی طرح زمین میں چکر کاٹنے کے ہیں۔ اسی سے ہمیشہ سفر کرنے والے کو سائح یاسیاح کہا جاتا ہے۔ اور آیت 9:112 میں السائحون سے مراد روزہ رکھنے والے ہیں۔ فسیحوا میں خطاب مشرکین سے ہے۔ انکم غیر معجزی اللہ۔ تم اللہ کو عاجز کرسکنے والے نہیں ہو۔ یعنی نہ تو تم اس کے قبضہ سے بچ کر نکل سکتے ہو اور نہ اس کے پلان کو فیل کرسکتے ہو۔ وان اللہ مخزی الکافرین۔ اور یقینا اللہ تعالیٰ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے ینی اس دنیا میں قتل و شکست کی ذلت اور آخرت میں عذاب کی ذلت۔
Top