Tafseer-e-Majidi - Yunus : 108
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ۚ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ
قُلْ : آپ کہ دیں يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ : اے لوگو قَدْ جَآءَكُمُ : پہنچ چکا تمہارے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَمَنِ : تو جو اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنی جان کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : وہ گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اس پر (برے کو) وَمَآ : اور نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِوَكِيْلٍ : مختار
آپ کہہ دیجیے اے لوگو، تمہارے پاس حق تمہارے پروردگار کی طرف سے پہنچ چکا،162۔ سو (اب) جو کوئی راہ ہدایت پر آجائے گا سو وہ بس اپنے ہی لیے ہدایت پائے گا اور جو کوئی بھٹکا رہے گا اس کے بھٹکنے کا (وبال) بھی اسی پر رہے گا اور میں تمہارے اوپر ظمہ دار (بنا کر) نہیں (بھیجا گیا) ہوں،163۔
162۔ (دلائل و شواہد کے ساتھ) (آیت) ” الحق من ربکم “۔ یعنی یہی پیام قرآنی اور وحی الہی (آیت) ” یایھا الناس “۔ خطاب ایک بار پھر عام نسل انسانی سے ہے۔ پیام قرآنی کی عالمگیری پر ایک مزید دلیل۔ 163۔ شخصی ذمہ داری اور انفرادی جواب دہی کی ایک اور تاکید۔ کفارہ، توسل وغیرہ جو دوسرے مذاہب کی عین جان ہیں، ان پر ایک اور ضرب۔
Top