Tafseer-e-Majidi - Yunus : 30
هُنَالِكَ تَبْلُوْا كُلُّ نَفْسٍ مَّاۤ اَسْلَفَتْ وَ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
هُنَالِكَ : وہاں تَبْلُوْا : جانچ لے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر کوئی مَّآ : جو اَسْلَفَتْ : اس نے بھیجا وَرُدُّوْٓا : اور وہ لوٹائے جائینگے اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ مَوْلٰىھُمُ : ان کا (اپنا) مولی الْحَقِّ : سچا وَضَلَّ : اور گم ہوجائے گا عَنْھُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ باندھتے تھے
اس جگہ ہر شخص اس (عمل) کا امتحان کرے گا جو وہ پیشتر بھیج چکا ہے اور یہ لوگ اللہ اپنے مالک حقیقی کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کچھ (معبود) انہوں نے گڑھ رکھے تھے وہ ان سے غائب ہوجائیں گے،53۔
53۔ یعنی کوئی کام نہ آئے گا، اس وقت سب گم ہوجائیں گے۔ (آیت) ” ھنالک۔۔۔ اسلفت “۔ یعنی ہر شخص عیانا دیکھ لے گا جو اعمال اس نے کئے تھے، وہ واقع میں نافع تھے یا اس کے برعکس، یہ اجمالی علم تو انسان کو مرنے کے ساتھ ہی ہوجاتا ہے حشر میں اس کا تحقق کامل اور مفصل طور ہوگا۔ (آیت) ” مولھم الحق “۔ یعنی واقعی اور حقیقی مالک۔ کوئی گڑھا ہوا معبود نہیں۔ اے المتحقق الصادق فی ربوبیتہ لا ما اتخذوہ ربا باطلا (روح) یہاں اللہ کو جو کافروں کا ” مولی “ کہا گیا ہے تو یہ مالکیت بہ اعتبار اصل واقعہ کے ہے اور سورة محمد میں جہاں اس کی نفی آئی ہے۔ ان الکافرین لا مولی لھم۔ وہاں ” مولی “ حامی، ناصر اور سہارے کے معنی میں ہے۔ (آیت) ” مولھم الحق “۔ کے ایک معنی یہ بھی کیے گئے ہیں کہ وہ مالک جو حق و انصاف کے مطابق انہیں جزاء دے گا۔ قال ابن عباس ؓ اے الذی یجازیھم بالحق (قرطبی) (آیت) ” ھنالک “۔ اصلی معنی تو اس جگہ کے ہیں مجازا اس وقت بھی مراد ہوسکتی ہے۔ معناہ فی ذلک المقام وفی ذلک الموقف اویکون المراد فی ذلک الوقت علی استعارۃ اسم المکان للزمان (کبیر)
Top