Tafseer-e-Majidi - Yunus : 62
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ : اللہ کے دوست لَا خَوْفٌ : نہ کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
سنو، سنو ! اللہ کی دوستوں پر قطعا نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے،95۔
95۔ یعنی نہ آنے والے مہلکات و حوادث کا کوئی اندیشہ اور نہ چھوٹ جانے والی چیزوں کا کوئی غم، صوفیہ عارفین نے کہا ہے کہ حزن (غم) پیدا ہوتا ہے ناکامی مدعا سے اور عاشقان سوختہ جان کوئی آرزو ہی نہیں رکھتے جو انہی نامرادی کا اندیشہ ہوسکے۔ اسی طرح خوف پیدا ہوتا ہے۔ امر مکروہ کے پیش آجانے سے۔ محبین عارفین تو بجز محبوب کے اور کسی کا وہم بھی نہیں رکھتے تو محبوب اور اس کے عشووں اور اداؤں سے خوف کے کیا معنی۔
Top