Tafseer-e-Majidi - Yunus : 80
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَ : آگئے السَّحَرَةُ : جادوگر قَالَ : کہا لَھُمْ : ان سے مُّوْسٰٓى : موسیٰ اَلْقُوْا : تم ڈالو مَآ : جو اَنْتُمْ : تم مُّلْقُوْنَ : ڈالنے والے ہو
پھر جب جادو گر آگئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال چکو،119۔
119۔ (اپنے جادو کے سامان میں سے) (آیت) ” فلما جآء السحرۃ “۔ یعنی میدان مقابلہ طے پا گیا اور جادوگر وہاں جمع ہولئے۔ امام رازی (رح) فراء نحوی ولغوی کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ پہلے فرعون اور فرعونیوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پیام کو سن کر کہا تھا ہذا سحر۔ اب موسیٰ (علیہ السلام) اس قول کے جواب میں کہہ رہے ہیں کہ سحر وہ تو نہیں تھا یہ البتہ ہے۔ (آیت) ” ماجئتم بہ السحر “۔ اسی لئے سحر (نکرہ) کو یہاں الف لام کے ساتھ لا کر السحر (معرفہ) کردیا گیا۔ انما قال السحر بالالف واللام لانہ جواب کلام سبق (کبیر)
Top