Tafseer-e-Majidi - Hud : 120
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا : اور ہر بات نَّقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں (احوال) الرُّسُلِ : رسول (جمع) مَا نُثَبِّتُ : کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں) بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تیرا دل وَجَآءَكَ : اور تیرے پاس آیا فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الْحَقُّ : حق وَمَوْعِظَةٌ : اور نصیحت وَّذِكْرٰي : اور یاد دہانی لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور پیغمبروں کے قصوں میں سے ہم یہ سب (قصے) آپ سے بیان کرتے ہیں جن سے ہم آپ کے دل کو تقویت دیتے ہیں اور ان (قصوں) کے اندر آپ کے پاس حق پہنچا ہے اور (ان میں) نصیحت اور یاد دہانی اہل ایمان کے لئے ہے،169۔
169۔ مطلب یہ ہوا کہ ان قرآنی قصوں کے مضامین ومطالب ایک تو بجائے خود حق اور واقعی پھر ایک تو برے کاموں سے رکنے کی نصیحت ان میں ملتی ہے دوسرے اچھے کاموں کی یاددہانی ان سے ہوتی ہے اور ثبات قلب ان سے جو آپ ﷺ کو حاصل ہوتا ہے وہ اس سب سے الگ۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ مقبولین کی سرگزشت میں ایک خاص اثر تثبیت قلب وتقویت قلب کا ہے اس لیے مشائخ نے اولیاء صالحین کی حکایات کے جمع کرنے کا خاص اہمتام کیا ہے۔
Top