Tafseer-e-Majidi - Hud : 14
فَاِلَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَكُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ بِعِلْمِ اللّٰهِ وَ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ
فَاِنْ لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا : پھر اگر وہ جواب نہ دے سکیں لَكُمْ : تمہارا فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّمَآ : کہ یہ تو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا ہے بِعِلْمِ اللّٰهِ : اللہ کے علم سے وَاَنْ : اور یہ کہ لَّآ اِلٰهَ : کوئی معبود نہیں اِلَّا هُوَ : اس کے سوا فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ : تم اسلام لاتے ہو
پھر اگر یہ تم لوگوں کا یہ کہنا نہ کرسکیں سو (ان سے کہو کہ) یقین کرلو کہ یہ (قرآن) اللہ ہی کے علم (وقدرت) سے اترا ہے اور (یہ بھی یقین کرلو) کہ کوئی معبود نہیں بجز نہیں بجز اس کے تو اب بھی مسلمان ہوتے ہو ؟ ،18۔
18۔ (یا ابھی کوئی اور انتظار باقی ہے ؟ ) (آیت) ” لکم “۔ یہ خطاب جمع عام مومنین سے ہے۔ تحدی جس طرح رسول اللہ ﷺ کرسکتے تھے ساری امت بھی کرسکتی ہے۔ جمع الضمیر لان ال مومنین ایضا کانوا یتحدونھم (بیضاوی) (آیت) ” فاعلموا “۔ تقدیر کلام یہاں یوں مانی گئی ہے کہ اے مومنین ! کفار سے کہو کہ یقین کرلو، فیہ اضمار والتقدیر تقولوا ایھا المسلمون للکفار اعلموا (کبیر) (آیت) ” انما انزل بعلم اللہ “۔ یعنی اللہ ہی کے علم وقدرت سے اترا ہے نہ کہ کسی اور کے۔
Top