Tafseer-e-Majidi - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے لئے آخرت میں کچھ بھی نہیں بجز آگ کے اور جو کچھ انہوں نے کیا کرایا ہے سب آخرت میں ناکارہ نکل جائے گا اور بےاثر،20۔
20۔ ظاہر ہے کہ جب دوسری دنیا کا تخیل ہی سرے سے ان کے دماغوں میں نہیں اور اس کا کوئی ادنی محرک عمل بھی رضائے الہی یا ثواب آخرت نہیں تو ظاہر ہے انہیں آخرت میں نمبر کس چیز کے ملیں گے نمبر سب کے سب کٹ ہی جائیں گے۔ (آیت) ” ماصنعوا “۔ اس عموم میں ان کے وہ اعمال بھی داخل ہیں جنہیں وہ کار خیر سمجھ کر کرتے رہے تھے۔ (آیت) ” فیھا “۔ اس کا تعلق (آیت) ” حبط “۔ سے ہے اور ضمیر ھا سے مراد (آیت) ” الاخرۃ “ ہے والظاھر انہ عائد علی الاخرۃ (بحر) (آیت) ” بطل “۔ نفس الامر اور ان لوگوں کے فسادنیت کے اعتبار سے تو ان اعمال کا کھوکھلا اور باطل ہونا اب بھی ظاہر ہے۔ آخرت میں اس کا مشاہدہ سب کو ہوجائے گا۔
Top