Al-Qurtubi - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں (آتش جہنم) کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور جو عمل انہوں نے دنیا میں کئے سب برباد اور جو کچھ وہ کرتے رہے سب ضائع ہوا۔
آیت نمبر 16 اللہ تعالیٰ کے ارشاد : اولٓئک الذین لیس ہھم فی الاٰخرۃ الا النار میں ہمیشہ (جہنم میں) رہنے کی طرف اشارہ ہے جب کہ مومن ہمیشہ (جہنم میں) نہیں رہے گا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی وجہ سے ان اللہ لایغفران یشرک بہٖ ویغفر مادون ذٰلک الایۃ (النساء :116) بیشک اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرمائے گا کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ معاف فرمادے گا۔ پس اس کو اس ریاکار کی کفر پر وفات ہونے پر محمول کیا جائے گا۔ ایک قول یہ ہے لیس لھم الا النارکا معنی یہ ہے کہ وہ معلوم دن آگ میں رہیں گے پھر ان کو نکال لیا جائے گا یا تو شفاعت کے ذریعے یا ذریعے یا مٹھی بھرنے کے ذریعے (یعنی پکڑ کر) اور آیت کریمہ ایمان کو سلب کرنے کے ذریعے وعید کا تقاضا کرتی ہے اور گزشتہ (حضرت ابوہریرہ ؓ والی) حدیث میں کفر اور بالخصوص ریا مراد ہے، کیونکہ یہ بھی شرک ہے جس طرح کہ سورة النساء میں اس کا بیان گزرچکا ہے اور سورة الکہف نے آخر میں بھی آئے گا۔ وبٰطل ما کانوایعملونیہ مبتدا اور خبر ہیں۔ ابو حاتم نے کہا : ھا کو حذف کردیا گیا ہے، نجاس نے کہا : اس کو حذف کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ مصدر کے معنی و باطل عملہ کہ اس کا عمل باطل ہے۔ حضرت ابی اور حضرت عبداللہ کے حرف میں وبالا ماکانوا یعلمون، مازائدہ ہوگا یعنی وکانوا یعملون باطلا کہ وہ باطل کام کیا کرتے تھے۔
Top