Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 27
وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ
وَالْجَآنَّ : اور جن (جمع) خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے مِنْ : سے نَّارِ السَّمُوْمِ : آگ بےدھوئیں کی
اور جن کو ہم اس کے قبل گرم آگ سے پیدا کرچکے تھے،24۔
24۔ یعنی اسی آگ سے جو اجزا دخانیہ وکثیفہ سے خالی ہیں اور اس لئے غایت لطافت سے مثل ہوا کے غیرمرئی تھے۔ (آیت) ” الجآن “۔ جنات بھی بالکل انسانوں جیسے بےبس مخلوق ہیں، کوئی وصف ذرہ بھر بھی ان میں معبودیت کا موجود نہیں، فرق صرف مادہ کا ہے۔ انسان کی ترکیب مٹی سے ہوئی اور ان کی آگ یا ہوائی آگ سے۔ ان کی مخلوقیت اور عجز کو دکھانے ہی کے لئے قرآن مجید نے ان کا ذکر تخلیق انسانی کے ساتھ ساتھ کیا ہے۔ توریت میں اس موقع پر زمین پر ” خدا کے بیٹوں “ کے موجودہ ہونے کا ذکر ہے، نیز ایک اور مخلوق کا، جس کے لئے انگریزی ترجموں میں لفظ (GIANTS) کا آیا ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ ” جبار “ سے کیا گیا ہے۔ (پیدائش 6: 2، 4) شستہ وبامح اور ہ اردو میں انہیں دیوزاد، ہی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ” دلائل مختلفہ سے جنات کے متعلق یہ امور معلوم ہوتے ہیں (1) آگ سے پیدا ہونا۔ (2) توالد وتناسل ہونا، (3) عادۃ ان کا نظر نہ آنا۔ (4) مختلف اشکال میں ان کا متشکل ہوسکنا، مگر (5) جن اشکال میں متشکل ہونے سے کوئی التباس مضردین ہوتا ہو اس پر بہ حکمت الہی قادر نہ ہونا، اور (6) جس میں التباس مضر دنیا ہوتا ہو اس پر کم قادر ہونا، “ (تھانوی (رح)
Top