Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 115
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں حَرَّمَ : حرام کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَيْتَةَ : مردار وَالدَّمَ : اور خون وَلَحْمَ : اور گوشت الْخِنْزِيْرِ : خنزیر وَمَآ : اور جس اُهِلَّ : پکارا جائے لِغَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے علاوہ بِهٖ : اس پر فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوا غَيْرَ بَاغٍ : نہ سرکشی کرنیوالا وَّ : اور لَا عَادٍ : نہ حد سے بڑھنے والا فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اس نے تو تم پر صرف مردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور جس چیز کو غیر اللہ کے لئے نامزد کردیا گیا ہو، حرام کیا ہے لیکن جو کوئی بےقرار ہوجائے نہ یہ کہ طالب لذت ہو، اور نہ یہ کہ حد سے تجاوز کرنے والا ہو، تو بیشک اللہ مغفرت والا ہے، رحمت والا ہے،177۔
177۔ (خود اس نے اپنی انہی صفات غفر و رحمت کے تقاضہ سے اس اضطرار کی حالت میں حرام غذاؤں کو بھی بہ قدر ضرورت جائز کردیا ہے) (آیت) ” انما حرم علیکم “۔ الخ۔ یہاں ذکر انہی چیزوں کا ہے، جن کی حلت و حرمت مشرکین مکہ میں زیر بحث تھی۔ حدیث نبوی ﷺ سے جو دوسری چیزیں حرام ثابت ہوئی ہیں، وہ ان کے علاوہ ہیں۔ (آیت) ” انما “۔ کا حصر محض اضافی ہے۔ یعنی حرام وہ چیزیں نہیں جنہیں تم نے اپنے دل سے حرام ٹھیرالیا ہے۔ بلکہ حرام تو بس یہ چیزیں ہیں باقی جو چیزیں کسی دوسری دلیل شرعی سے حرام ٹھیرائی گئی ہیں، ان سے یہاں کوئی تعرض ہی نہیں، والحصر اضافی علی ماقال غیر واحد اے انما حرم اکل ھذہ الاشیاء دون ماتزعمون من البحائر والسوائب ونحوھا (روح) (آیت) ” والمیتۃ۔ والدم۔ ولحم الخنزیر۔ وما اھل لغیر اللہ بہ “۔ ان سب پر حاشیے پ 8 سورة الانعام میں گزر چکے۔ (آیت) ” فمن اضطر “۔ یعنی جو شخص بھوک اور فاقہ کی شدت سے نڈھال ہوجائے۔ (آیت) ” غیر باغ ولا عاد “۔ حاشیہ پ 8 سورة الانعام میں گزر چکا۔
Top