Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 119
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر آپ کا پروردگار ان لوگوں کے حق میں جو نادانی سے (کوئی) برا کام کرگزرے، پھر اس کے بعدتوبہ کرلے اور اپنی حالت درست کرلے تو آپ کا پروردگار اس (توبہ) کے بعد بڑا مغفرت والا ہے، بڑا رحمت والا ہے،181۔
181۔ (چنانچہ ان نادانوں نافرمانوں کے بھی قصوروں سے درگزر کردے گا) (آیت) ” ثم تابوا من بعد ذلک اصلحوا “۔ یعنی حسب احکام وقواعد شرعی، ماضی سے متعلق توبہ اور حال سے متعلق اصلاح کرلے۔ (آیت) ” للذین عملوا۔۔۔۔ واصلحوا “۔ ملاحظہ ہوں سورة النساء رکوع 3 کے حاشیے۔ (آیت) ” السوٓء “۔ اس کے تحت میں چھوٹی بڑی ہر قسم کی برائی، معصیت آگئی، یہاں تک کہ کفر وشرک بھی، ھو مایسئی صاحبہ من کفر او معصیۃ ویدخل فیہ الافتراء علی اللہ وعن ابن عباس انہ الشرک والتعمیم اولی (روح) (آیت) ” من بعدھا “۔ ضمیر توبہ واصلاح کی جانب ہے، اے التوبۃ کما قال غیر واحد ولعل الاصلاح مندرج فی التوبۃ (روح) (آیت) ” ثم تابوا “۔ میں ثم تاکید اور زور دینے کے لئے ہے۔ للتوکید والمبالغۃ (روح) (آیت) ” بجھالۃ “۔ ہر معصیت ونافرمانی کی آخری بنیاد اسی نافہمی ونادانی ہی پر تو ہوتی ہے۔ التقیید بالجھالۃ لبیان الواقع لان کل من یعمل السوء لایعملہ الا بجھالۃ (روح)
Top