Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 13
وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓئِرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖ١ؕ وَ نُخْرِجُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا
وَ : اور كُلَّ اِنْسَانٍ : ہر انسان اَلْزَمْنٰهُ : اس کو لگا دی (لٹکا دی) طٰٓئِرَهٗ : اس کی قسمت فِيْ عُنُقِهٖ : اس کی گردن میں وَنُخْرِجُ : اور ہم نکالیں گے لَهٗ : اس کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت كِتٰبًا : ایک کتاب يَّلْقٰىهُ : اور اسے پائے گا مَنْشُوْرًا : کھلا ہوا
اور ہر انسان کا عمل ہم نے اس کے گلے کا ہار کر رکھا ہے،22۔ اور اس کے واسطے قیامت کے دن ہم (اس کا) نامہ اعمال نکال کر سامنے کردیں گے جسے وہ کھلا ہوا دیکھ لے گا،23۔
22۔ یعنی ہر شخص کا عمل نیک ہو یا بد، ہر حال میں ہم نے اس کے ساتھ بطور جزء غیر منفک کے لازم کردیا ہے۔ (آیت) ” طیئرہ “۔ ہر مکلف انسان کے افعال اختیاری مراد ہیں۔ اے عملہ الصادر منہ باختیارہ (روح) سمی الخیر والشر بالطائر تسمیۃ للشیء باسم لازمہ (کبیر) (آیت) ” الزمنہ فی عنقہ “۔ محاورہ عرب میں شدت لزوم اور کمال ربط کے اظہار کے لئے آتا ہے۔ تصور لشدۃ اللزوم و کمال الارتباط (روح) ۔ 23۔ یہ نامہ اعمال جو اس وقت تک عالم غیب میں فرشتوں کے ہاتھ میں محفوظ ہوگا، حشر میں کھول کر ہر بندہ کے سامنے پیش کیا کردیا جائے گا۔
Top