Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 51
اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ۚ فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ١ؕ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا
اَوْ : یا خَلْقًا : اور مخلوق مِّمَّا : اس سے جو يَكْبُرُ : بڑی ہو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (خیال) فَسَيَقُوْلُوْنَ : پھر اب کہیں گے مَنْ : کون يُّعِيْدُنَا : ہمیں لوٹائے گا قُلِ : فرمادیں الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَكُمْ : تمہیں پیدا کیا اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَسَيُنْغِضُوْنَ : تو وہ بلائیں گے (مٹکائیں گے) اِلَيْكَ : تمہاری طرف رُءُوْسَهُمْ : اپنے سر وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہیں گے مَتٰى : کب هُوَ : وہ۔ یہ قُلْ : آپ فرمادیں عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو قَرِيْبًا : قریب
یا اور چیز جو تمہارے خیال میں بہت ہی بعید ہو،72۔ پھر وہ کہیں گے کہ ہم کو کون دوبارہ جلائے گا ؟ آپ کہیے کہ وہ وہی ہے جس نے تم کو اول بار پیدا کیا تھا،73۔ پھر وہ آپ کے آگے سرہلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ (زندہ ہونا) ہوگا کب ؟ آپ کہہ دیجیے کہ عجب نہیں یہ (وقت) قریب ہی آپہنچا ہو،74۔
72۔ (قبول حیات سے پھر بھی دو بار زندہ کئے ہی جاؤگے) ۔ یعنی اوخلقا مما یکبر عندکم عن قبول الحیوۃ ویعظم فی زعمکم علی الخالق احدا فانہ یحییۃ (کشاف) اے فافرضوا شیئا اخر بعد عن قبول الحیوۃ من الحجر والحدید (کبیر) یعنی تم ہڈیوں ہی کی حیات ثانی پر تعجب کررہے ہو۔ اس سے بڑھ کر کوئی چیز قبول حیات سے بعیدتر تصور کرلو، پھر بھی، بہرحال تم میں دوبارہ جان ڈالی ہی جائے گی۔ 73۔ (جب کہ تم معدوم محض تھے) یہ وہ گروہ تھا جو وجود باری کا نہیں، صرف امکان بعث وحشر کا منکر تھا۔ اسی سے جرح ہورہی ہے کہ تم جب اسے تسلیم کررہے ہو کہ صانع حقیقی کی قدرت تمہیں عدم محض سے وجود میں لے آئی، تو اب کیا اس کی قدرت اس سے سلب ہوگئی ہے جو اب وہ اس سے آسان تر چیز یعنی ایجاد معدوم کے بجائے اعادۂ معدوم پر بھی قادر نہیں رہا ہے ؟ 74۔ مطلب یہ ہوا کہ جب یہ امکان قیامت کے مسئلہ پر لاجواب ہوجائیں گے تو اب بحث یہ نکالیں گے کہ اچھا قیامت آئے گی کب ؟ (آیت) ” فسینغضون الیک رء و سھم “۔ سر کی یہ حرکت بہ طور اعراض و انکار ہوگی۔ اے یحرکون رء وسھم تکذیبا واستھزاء “ (ابن جریر۔ عن قتادۃ) فسیحرکونھا تحرک تعجبا واستھزاء (کشاف) نغض کے لفظی معنی اوپر نیچے یانیچے اوپر حرکت دینے کے ہیں۔ النغض فی کلام العرب انما ھو حرکۃ بارتفاع ثم انخفاض اوانخفاض ثم ارتفاع (ابن جریر)
Top