Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 105
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَكُوْنُ : ہو لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے عَهْدٌ : عہد عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ : اس کے رسول کے پاس اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا عِنْدَ : پاس الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام فَمَا : سو جب تک اسْتَقَامُوْا : وہ قائم رہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَاسْتَقِيْمُوْا : تو تم قائم رہو لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
یہ تو وہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کی نشانیوں اور اس کی ملاقات کی طرف سے کفر کئے ہوئے ہیں سو ان کے (سارے) کام غارت گئے سو ہم قیامت کے دن ان (کے اعمال) کا ذرا بھی وزن نہ قائم رکھیں گے،156۔
156۔ بعض اعراض جو اس عالم ناسوت میں مجردات سے منفک ہیں، آخرت کے بدلے ہوئے ماحول میں مشکل ومرئی ہوجائیں گے اعمال خود وہاں مادی پیکر اختیار کرلیں گے۔ اور اعمال کے ساتھ، علاوہ دوسرے اعراض وصفات کے ان کا وزن بھی مادی ہو کر نظر آنے لگے گا لیکن جو عمل فی نفسہ کوئی وزن رکھتا ہی نہیں، وہ وہاں کے ماحول میں جو سرتاسر آئینہ حقیقت ہوگا، تمامتر بےوزن نظرآئے گا۔ (آیت) ” اولئک۔۔ لقآۂ “۔ بدبختی کی اصلی اور قطعی علامتیں یہی ہیں کہ حق تعالیٰ کی شریعت اس کے انبیاء اور وقوع آخرت سے انکار کردیا جائے۔ (آیت) ” ایت ربھم “۔ یعنی حق تعالیٰ کے احکام، اس کے انبیاء، اس کی کتابوں سے۔ (آیت) ” لقاۂ “۔ یعنی یوم آخرت کے وقوع سے۔ (آیت) ” اعمالھم “۔ یعنی وہ اعمال جو اپنے نزدیک وہ بہت نیک سمجھتے تھے اور جن پر انہیں ناز تھا۔
Top