Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 81
فَاَرَدْنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَیْرًا مِّنْهُ زَكٰوةً وَّ اَقْرَبَ رُحْمًا
فَاَرَدْنَآ : پس ہم نے ارادہ کیا اَنْ يُّبْدِ : کہ بدلہ دے لَهُمَا : ان دونوں کو رَبُّهُمَا : ان کا رب خَيْرًا : بہتر مِّنْهُ : اس سے زَكٰوةً : پاکیزگی وَّاَقْرَبَ : اور زیادہ قریب رُحْمًا : شفقت
سو ہم نے یہ چاہا کہ اس کے عوض میں ان کا پروردگار انہیں ایسی اولاد دے جو پاکیزگی میں اس سے بہتر اور محبت کرنے میں اس سے بڑھ کر ہو،122۔
122۔ (اور اس لڑکے کا ہم کام ہی تمام کردیں) (آیت) ” زکوٰۃ “۔ پاکیزگی میں یعنی دین واخلاق میں۔ اے طھارۃ من الذنوب والاخلاق الردیۃ (بیضاوی) (آیت) ” رحبا “۔ محبت کرنے میں، یعنی ماں باپ سے محبت کرنے میں۔ (آیت) ” رحما “۔ رحم سے ہے اور معنی میں زور وقوت رحمت سے زیادہ رکھتا ہے۔ رحما من الرحمۃ وھی اشد مبالغۃ من الرحمۃ (بخاری) ابوعبیدہ لغوی کا قول ہے کہ رحم رحم سے ہے جس کے معنی قرابت کے ہیں اور رحمت سے زیادہ زور دار ہے۔ جس کے معنی محض رقت قلب کے ہیں وحاصل کلامہ ان رحما من الرحم التیھی القرابۃ وھی ابلغ من الرحمۃ التیھی رقۃ القلب (فتح القدیر) اقرب رحمااے ابر لوالدیہ (ابن جریر عن قتادۃ) (آیت) ” خشینا۔۔ اردنا “۔ بعض محققین نے یہاں یہ نکتہ بھی کہا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی نکیر چونکہ اسی واقعہ قتل سے متعلق بہت شدید تھی اس لئے جواب میں حضرت خضر (علیہ السلام) نے بھی اپنے ارادہ کی قوت ظاہر کرنے کو صیغہ جمع متکلم تعظیمی استعمال کیا۔
Top