Tafseer-e-Majidi - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
آپ کہہ دیجیے کہ جو لوگ گمراہی میں پڑے ہیں خدائے رحمن انہیں خوب ڈھیل دیتا جاتا ہے،109۔ یہاں تک کہ جس چیز کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے جب وہ اس کو دیکھ لیں گے خواہ وہ عذاب ہو خواہ قیامت ہو ابھی انہیں معلوم ہوا جاتا ہے کہ مکان براکس کا ہے اور حمایتی کمزور کس کے ہیں،110۔
109۔ یہ اصل قانون تکوینی کا بیان ہے۔ یعنی کوئی قوم حکومت الہی سے متعلق کیسے ہی غلط سلط نظریے قائم کرے، دنیا میں اسے مہلت تو بہرحال ملتی ہی رہتی ہے اور گرفت اسی پر فورا نہیں ہوتی۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت کے عموم میں اہل باطل کے احوال کا بقاء بھی داخل ہے پس احوال پر (جب وہ اعمال سے خالی ہوں) مغرور نہ ہونا چاہیے۔ 110۔ یعنی آج جنہیں اپنی مجلسی قوت پر فخر اور اپنے تمدن پر ناز ہے، اور اسی کو وہ دلیل اپنی صداقت وحقانیت کی بنائے ہوئے، کل کشف حقائق کے وقت انہیں خود نظر آجائے گا کہ ان کے حمایتی اور ان کے جتھے والے بودے اور بےبس ہیں ! مکان اور جند اس آیت میں آیت نمبر 73 کے مقام اور ندی کے ہیں۔ (آیت) ” جندا “۔ جند کا اطلاق ہر بشری مجمع پر ہوتا ہے۔ یقال لکل مجتمع جند (راغب) یہاں مراد حمایتیوں کا گروہ یا جتھا ہے۔ الجند ھم الراعون والانصار (کشاف) (آیت) ” اضعف جندا “۔ سے یہ مراد نہیں کہ قیامت میں ان کے حمایتیوں کا گروہ ہوگا تو سہی لیکن کمزور۔ جند۔ وہاں والوں کو نہیں بلکہ یہ تو دنیا کے اہل مجلس کو کہا گیا ہے جن کی حمایت ونصرت پر اہل دنیا کو ناز وغرہ رہا کرتا ہے (آیت) ” العذاب “۔ عذاب سے مراد یہاں اسی دنیا کا عذاب لیا گیا ہے۔
Top