Tafseer-e-Majidi - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور ہم نے اس کے قبل کتنے ہی گروہوں کو ہلاک کردیا،131۔ سو آپ ان میں سے کسی کو بھی دیکھتے ہیں ؟ یا ان کی آہستہ آواز بھی سنتے ہیں ؟ ،132۔
131۔ ابھی ابھی انذار، ڈرانے کا حکم آچکا ہے۔ اب ایک انذاری مضمون کے بیان میں تاریخ سے استشہاد ہورہا ہے کہ نافرمان قومیں کیسی کیسی پر قوت وپرشوکت، اپنی نافرمانیوں ہی کے پاداش میں روئے زمین سے کسی طرح مٹائی جاچکی ہیں۔ اور اثریات (آرکیالوجی) ان کے ایک ایک کھنڈر کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اور کھود کھود کر نکال رہا ہے ! 132۔ مطلب یہ ہے کہ دیکھو وہ کیسے بےنام ونشان ہو کر تہس نہس ہو کر رہے ! آج نہ خود ان کی کوئی دھیمی سی آواز ہی کسی کو آرہی ہے، نہ ان کے متعلق کوئی بھٹک کسی کے کان میں پڑجاتی ہے۔ والحاصل اھلکنھم فلایمن ولا خیر (روح) رکز کہتے ہیں آواز خفی کو۔ الرکز۔ الرکز الصوت الخفی (کشاف) جب نفی آواز خفی کی ہوگئی تو بلند آواز کی تو بدرجہ اولی ہوگئی، نہ وہ خود باقی رہ گئے نہ کوئی ان کا نام لینے والا۔ اھلکنا ھم بالکلیۃ بحیث لا تری منھم احدا ولا تسمع من یخبر عنھم ویذکرھم بصوت خفی (روح) ۔
Top