Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 62
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِئِیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِیْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
وَالَّذِیْنَ
: اور جو لوگ
هَادُوْا
: یہودی ہوئے
وَالنَّصَارَىٰ
: اور نصرانی
وَالصَّابِئِیْنَ
: اور صابی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰہِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
: اور روز آخرت پر
وَعَمِلَ صَالِحًا
: اور نیک عمل کرے
فَلَهُمْ
: تو ان کے لیے
اَجْرُهُمْ
: ان کا اجر ہے
عِنْدَ رَبِّهِمْ
: ان کے رب کے پاس
وَلَا خَوْفٌ
: اور نہ کوئی خوف ہوگا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا
: اور نہ
هُمْ
: وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
بیشک جو لوگ ایمان لاچکے ہیں،
216
۔ اور جو لوگ یہودی ہوئے ،
217
۔ اور نصاری،
218
۔ اور صابی،
219
۔ (غرض) جو کوئی بھی اللہ اور آخرت پر ایمان لے آئے،
220
۔ اور نیک عمل کرے،
221
۔ سو ان (سب) کے لیے ان کے پروردگار کے پاس ان کا اجر ہے اور نہ کوئی اندیشہ ان کے لیے ہے اور نہ وہ کوئی غم کریں گے،
222
۔
216
(آخری رسول اللہ ﷺ اور آخری کتاب پر، یعنی مسلمان ہوچکے ہیں) ایمان لانے کے معنی کل عقائد ضروری کے تسلیم کرلینے کے ہیں، توحید پر ایمان، رسالت پر ایمان، فرشتوں پر ایمان ، ، آسمانی کتابوں پر ایمان، سب کچھ اس میں شامل ہے اور (آیت) ” الذین امنوا “ مطلق صورت میں قرآن مجید میں جہاں جہاں میں آیا ہے مراد اس سے مسلمان ہی ہیں۔ یہاں بھی مراد مومینن ہی ہیں۔ اے من امن بمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (بحر۔ عن عباس ؓ ھم المصدقون رسول اللہ ﷺ فی ما اتاھم من الحق من عند اللہ (ابن جریر) اور رازی (رح) نے بھی متکلمین سے یہی معنی نقل کیے ہیں کہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور پھر دین پر ثابت وقائم رہے۔ الذین امنوا فی الماضی وثبتوا علی ذلک واستمروا علیہ فی المستقبل وھو قول المتکلمین (کبیر)
217
۔ یعنی جو لوگ دین یہودیت کے پیرو ہیں یقال ھادوا تھود اذا دخل فی الیھودیۃ (بیضاوی) خواہ پہلے سے یہودی چلے آرہے ہوں، نسلا یہودی ہوں یا پہلے مشرک وغیرہ کچھ اور ہوں اور اب یہود کے عقیدے اور شعار اختیار کرلیے ہوں، اب تک ذکر بنی اسرائیل نام ایک خاص نسل وخاندان کا چلا آرہا تھا اور ان کی تاریخ کے اہم ترین منظر سامنے لائے جارہے تھے۔ اب ذکر ان کے مسلک اور عقیدوں کا شروع ہوتا ہے اور پہلی بار لفظ (آیت) ” الذین ھادوا “ آیا ہے۔ بنی اسرائیل ایک نسلی نام تھا ایک کنبہ، قبیلہ یا قوم کا نام تھا جسے اپنی عالی نسبی پر فخر تھا، اپنے آباؤ اجداد کی مقبولیت پر ناز تھا۔ تاریخ کے دہراتے وقت ضروری تھا کہ اس نسلی نام کو لیا جائے۔ اب بیان ایک دینی مسلک کا، ایک اعتقادی نظام کا شروع ہورہا ہے۔ ضروری ہوا کہ اب نام ایسا لیا جائے، کوئی وصف ایسا بیان کیا جائے، جو بجائے نسل، نسب وخاندان کے مسلک و عقیدہ کی جانب رہنمائی کرے۔ (آیت) ” الذین ھادوا “ اسی ضرورت کو پورا کرنے والا ہے۔ قرآن مجید کی بلاغت کے وجوہ اعجاز بیشمار ہیں، انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ متقارب، لیکن متمائز معانی کے لیے لفظ بھی وہ مختلف لاتا ہے، اور ان کے دقیق باہمی فرق کا لحاظ رکھ لیتا ہے۔ مذہب یہود ایک نسلی مذہب ہے۔ تبلیغی مذہب نہیں، کسی غیر اسرائیلی کو باضابطہ یہودی بنانے کا طریقہ ان کے ہاں نہیں لیکن عرب میں متعدد قبیلے ایسے آباد تھے جو نہ پیدائشی یہودی تھے اور نہ نسلا اسرائیلی۔ بلکہ عرب یا بنی اسمعیل تھے۔ لیکن یہود کی صحبت سے متاثر، اور ان کے علوم سے مرعوب ہو کر انہوں نے پہلے یہود کے طور طریقے اور پھر ان کے عقیدے اختیار کرلیے اور رفتہ رفتہ ان کا شمار بھی یہودی آبادی میں ہونے لگا بجائے الیھود کے (آیت) ” الذین ھادو “ لانے میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کے عقائد اختیاری کی جانب دلالت خوب واضح ہوجائے، بنی اسرائیل کی قومی حکومت ووجاہت کا خاتمہ تو ظہور اسلام سے مدتوں پہلے بلکہ کہنا چاہیے کہ
70
ء میں مشرک رومیوں کے ہاتھوں بیت المقدس کی بربادی کے بعد ہی ہوگیا تھا۔ اور رسول اللہ ﷺ کے معاصرین یہود کی حیثت صرف ایک مذہبی اور دینی فرقہ کی رہ گئی تھی، اسی لیے خوب خیال کرکے دیکھ لیا جائے کہ قرآن مجید نے بنی اسرائیل کا لفظ جہاں جہاں استعمال کیا ہے، سیاق عبارت ہر جگہ تاریخی ہے۔
218
:۔ (آیت) ” النصری “۔ نصاری جمع ہے نصرانی کی۔ ملک شام (حال فلسطین) میں ایک قصبہ ناصرہ (Nazarith) علاقہ گلیلی میں۔ بیت المقدس سے ستر میل شمال میں، اور بحرروم سے مشرق میں
20
میل کے فاصلہ پر۔ موجودہ آبادی آٹھ اور نوہزار کے درمیان ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آبائی وطن یہی قصبہ ہے۔ اور آپ یسوع ناصری اسی مناسبت سے کہلاتے ہیں۔ ناصرہی کو عربی تلفظ میں نصران بھی کہتے ہیں۔ نصرانی کا انتساب اسی قصبہ کی جانب ہے۔ سموا بذلک انتساباالی قریۃ یقال لھا نصران (راغب) نصران قریۃ بالشام ینسب الیہ النصاری (جوہری) یہی اشتقاق ایک روایت میں حضرت ابن عباس ؓ صحابی سے آیا ہے۔ سمیت النصاری نصاری لان قریۃ عیسیٰ ابن مریم کانت تسمی ناصرۃ وکان اصحابہ یسمون الناصریین (ابن جریر، عن ابن عباس ؓ اور یہی قول قتادہ وابن جریج تابعین کا ہے۔ نیز بعد کے محقق مفسرین کا وھو قول ابن عباس وقتادۃ وابن جریج (کبیر) سموا بذلک لقریۃ تسمی ناصرۃ کان ینزلھا عیسیٰ فلما ینسب اصحابہ الیہ قیل النصاری (قرطبی) بعض نے اسے عربی کا لفظ فرض کرکے نصرت سے مشتق سمجھا ہے۔ لیکن قول صحیح وہی ہے جو ابھی گزر چکا۔ خوب خیال کرلیا جائے قرآن یہاں ذکر مسیحیوں کا نہیں، نصاری کا کررہا ہے، اور قرآن حکیم کا ہر ہر لفظ پر حکمت ہوتا ہے۔ مسیحی وہ ہیں جو اناجیل اربعہ پر ایمان رکھتے ہیں۔ مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا نبی نہیں، خدا کا بیٹامانتے ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ان کے قالب میں حلول کر آیا تھا۔ آخرت میں نجات دینے والا (Saviour) خدا کو نہیں، مسیح ” ابن اللہ “ کو یقین کرتے ہیں۔ اور خدائی کو تین اقنوموں میں تقسیم کرکے ایک ناقابل فہم فلسفہ یہ بیان کرتے ہیں کہ ہر اقنوم بجائے خود بھی خدا ہے، اور تینوں اقنوم مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ اس کھلے ہوئے شرک کے قائلوں کا ذکر ہرگز اس مقام مقصود نہیں، اسی لیے نام بھی جو مشہور اور چلا ہوا تھا، اسے ترک کرکے نصاری لایا گیا۔ نصرانی معرب (Nazarene) کا حضرت مسیح (علیہ السلام) کے سچے پیرو، نبی کو نبی ماننے والے، ابتدائی زمانہ میں (Nazarenes) کہلاتے تھے۔ یہ توحید کے قائل تھے اور بجائے اناجیل اربعہ کے صرف انجیل متی کو مانتے تھے، آگے چل کر یہی لوگ ایبونبہ (Ebonites) بھی کہلائے لیکن جب مشرکانہ عقائد کا زور بندھا اور اصل مسیحیت، حلولیت اور تثلیث ہی قرار پاگئی، تو قدرۃ نصرانیت کا ستارہ بھی گردش میں آیا۔ اور نصرانی ونصرانیت کے الفاظ بجائے عزت و تکریم کے، تحقیر کے موقع اور ذم کے محل میں استعمال ہونے لگے، موجودہ مسیحیت سرتا سر پولوسیت ہے۔ اور تمامتر پولوس (Paul) طرسوسی کی تعلیمات پر مبنی ہے۔ یہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے کچھ ہی روز بعد شروع ہوگئی تھی، اور نصرانی اس کے بالکل منکر تھے، قرآن مجید نے محل مدح میں ایک موقع پر بھی تثلیثی مسیحیت کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ ذکر جب کبھی آیا ہے تو ہمیشہ ملامت، بیزاری کے ساتھ ان آیتوں میں :۔ (آیت) ” لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلثۃ، لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم “۔ وقس علی ھذا۔
219
۔ الصابؤن۔ صابی کے لفظی معنی ہیں جو کوئی بھی اپنے دین کو چھوڑ کر دوسرے دین میں آجائے یا اس کی طرف مائل ہوجائے۔ من خرج اومال عن دین الی دین۔ (قرطبی) قیل لکل خارج من الدین الی دین اخر صابیء (راغب) اصطلاح میں صابیون (Sabians) کے نام کا ایک مذہبی فرقہ تھا جو عرب کے شمال ومشرق میں شام و عراق کی سرحد پر آباد تھا۔ یہ لوگ دین توحید اور عقیدہ رسالت کے قائل تھے اور اس لیے اصلا اہل کتاب تھے، اپنے کو ” نصارائے یحییٰ “ کہتے تھے، گویا حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی امت تھے۔ حضرت عمر ؓ جیسے مبصرونکتہ رس خلیفہ راشد اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ جیسے محقق صحابی نے صابیوں کا شمار اہل کتاب میں کیا ہے اور حضرت عمر ؓ نے ان کا ذبیحہ بھی حلال مانا ہے۔ قال عمر ابن الخطاب وابن عباس ھم قوم میں اھل الکتاب وقال عمر تحل ذبائحھم مثل ذبائح اھل الکتاب (معالم) تابعین میں سے متعدد اکابران کے اہل کتاب یا موحد ہونے کے قائل ہوئے ہیں۔ ھم طائفۃ من اھل الکتب (ابن جریر، عن السدی) فرقۃ من اھل الکتاب (ابن کثیر، عن ابی العالیۃ والربیع بن انس والضحاک والسدی واسحاق بن راہویہ) ابن زید ان کے موحد ہونے کے قائل تھے، اور قتادہ اور حسن بصری (رح) سے تو یہاں تک منقول ہے کہ اہل قبلہ تھے اور نماز پانچ وقت کی پڑھتے تھے (ابن جریر) اور ہمارے امام ابوحنیفہ (رح) جو خود بھی عراقی تھے اور اس لیے صابیوں سے براست واقفیت کا موقع رکھتے تھے، ان کا فتوی ہے کہ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ بھی حال ہے اور ان کے ہاں کی عورتوں سے نکاح بھی جائز۔ قال ابو حنیفۃ لا باس بذبائحھم ونکاح نساءھم (قرطبی) تاریخ ایران پر ایک مستند مستشرق کی کتاب کا اردو ترجمہ ابھی حال ہی میں نکلا ہے (انجمن ترقی اردو، دہلی) اس کے صحفہ
47
پر فاضل مترجم، ڈاکٹر شیخ محمد اقبال اور نٹیل کالج لاہور، لفظ مینڈین (Mandean) پر حاشیہ دیتے ہیں :۔” مینڈین بہ زبان آرامی بمعنی اولوالعلم۔ اس فرقہ کے لوگ عراق میں اب بھی موجود ہیں اور صابیون کہلاتے ہیں۔ وہ لوگ اگرچہ عیسائی نہیں ہیں، تاہم جان دی بپٹسٹ کو مانتے ہیں عراق میں عوام الناس ان کو حضرت یحییٰ کی امت کہتے ہیں۔ “ (ایران بہ عہد ساسانیاں)
220
۔ (آیت) ” من امن باللہ “۔ یعنی اللہ کی ذات وصفت پر ایمان لائے، جیسا کہ ایمان لانے کا حق ہے۔ اور وہ ایمان ہر قسم کی شرکت آمیزی سے پاک ہو۔ اس ایمان باللہ کے تحت میں اس کے سارے لوازم وتضمنات بھی داخل ہیں، ورنہ خدا پر مطلق ایمان تو کسی نہ کسی صورت میں تقریبا ہر انسان کا ہے۔ اور ان لوازم توحید میں سب سے اونچے نمبر پر ایمان بالرسل ہے کہ بندوں کا صحیح تعلق اللہ کے ساتھ قائم کرنے والی، اس کا سیدھا راستہ بتانے والی ذات رسول ہی کی ہوتی ہے۔ قد دخل فی الایمان باللہ الایمان بما اوجبہ اعنی الایمان برسلہ (کبیر) (آیت) ” والیوم الاخر “ یوم آخرت پر ایمان لانے کے معنی ہی یہ ہیں کہ سارے احکام آخرت پر ایمان لایا جائے۔ دخل فی الایمان بالیوم الاخر جمیع احکام الاخرۃ (کبیر) تناسخ، حلول وغیرہ کے گمراہانہ عقائد کی بنیاد صرف یہی ہے کہ دوسرے مذہبوں میں یوم حشر کا ایمان صحیح باقی نہیں رہا۔ اور انہوں نے جزاوسزا کی اور اور صورتیں تجویز کرلیں۔
221
۔ (اور عمل صالح کی تعریف ہی یہ ہے کہ وہ عمل وحی الہی یعنی شریعت اسلامی کے ماتحت ہو) دور حاضر کی چلتی ہوئی گمراہیوں میں سے ایک سوال جو بار بار پیش ہوتا رہتا ہے ، ، یہ ہے کہ ایک شخص صاحب ایمان ہے مگر بدعمل، اور دوسرا خوش عمل ہے مگر ایمان سے خالی، تو ان دو میں نجات کس کی ہوگی ؟ علماء اس کے جوابات مختلف دیتے رہتے ہیں، لیکن سب سے سیدھا اور بےتکلف جواب یہ ہے کہ حسن عمل کا ایک لازمی عنصر تو خود ایمان ہی ہے، بغیر تصحیح ایمان کے، بغیر حق تعالیٰ کی رضا جوئی کے خیال کے، کوئی عمل، عمل صالح کی تعریف میں آہی کب سکتا ہے ؟ ایمان سے خالی شخص کا ” حسن عمل “ تو صرف صورۃ عمل ہوگا، ورنہ اس کی حقیقت (یعنی خالق کونین کی رضا طلبی) تو اس سے خارج ہی ہوگی۔
222
۔ اعتقاد صحیح اور
3
عمل صحیح بس یہی دو شرائط نجات ہیں، گویا مذہبی دنیا کو یہ بشارت پہلی بار کھلے لفظوں میں پہنچی کہ اصل شے عقیدہ اور عمل ہیں۔ اور ان دو کی تصحیح کے بعد قوم، نسل وغیرہ کی ساری نسبتیں ہیچ ہیں۔ (آیت) ” عندربھم “ میں عند سے مرادعندیت مکانی نہیں کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے حق میں جو مکان وجہت سے پاک ومنزہ ہے، محال ہے۔ بلکہ مراد اجر کا یقینی اور قطعی ہونا ہے۔ لیس المراد العندیۃ المکانیۃ فان ذلک محال فی حق اللہ تعالیٰ بل المراد ان اجرھم متیقن جار مجری (کبیر) قرآن مجید کا ایک بلیغ وحکیمانہ اسلوب یہ بھی ہے کہ جزئیات کے ضمن میں بڑے بڑے اہم کلیات بیان کرجاتا ہے۔ ذکر بنی اسرائیل کی مسلسل نافرمانی اور پشتہا پشت کی سرکشی کا چلا آرہا تھا، مخاطبین پر یہ اثر پڑنا بالکل طبعی تھا کہ ایسے مجرموں کے لیے اب نجات کی کوئی گنجائش ہو ہی کیا سکتی ہے ؟ معا درمیان میں یہ آیت لاکر اس مایوسی کو رفع کردیا گیا کہ جو کوئی بھی اپنا عقیدہ اور عمل درست رکھے گا، خواہ وہ مسلمان ہو یا یہودی یا نصرانی یا صابی، غرض کوئی بھی ہو، رحمت ومغفرت کی راہیں سب کے لیے کھلی ہوئی ہیں، کام کی چیزیں صرف ایمان صحیح اور عمل صحیح ہیں۔ لیعرف ان جمیع ارباب الضلال اذا رجعوا عن ضلالھم وامنوا بالدین الحق فان اللہ سبحانہ وتعالیٰ یقبل ایمانہم وطاعتھم ولا یردھم عن حضرت ہ البتۃ (کبیر) (آیت) ” لاخوف علیھم ولا ھم یحزنون “۔ بیان آخرت کا ہورہا ہے۔ یعنی قیامت کے دن جو کشف حقائق کا دن ہوگا اہل ایمان کو نہ اپنے ماضی پر حسرت ہوگی نہ اپنے مستقبل کی طرف سے تشویش، خوف واندیشہ کا تعلق مستقبل سے ہے۔ اور غم وحزن کا ماضی سے۔
Top